April 23, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 42

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَى مِنْ إِحْدَى الأُمَمِ فَلَمَّا جَاءهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلاَّ نُفُورًا

اور انہوں نے پہلے بڑی زور دار قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ان کے پاس کوئی خبردار کرنے والا (پیغمبر) آیا تو وہ ہر دوسری اُمت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے۔ مگر جب اُن کے پاس ایک خبردار کرنے والا آگیا تو اُس کے آنے سے ان کی حالت میں اور کوئی ترقی نہیں ہوئی، سوائے اس کے کہ یہ (حق کے راستے سے) اور زیادہ بھاگنے لگے

آیت ۴۲    وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ لَئِنْ جَآءَہُمْ نَذِیْـرٌ لَّـیَکُوْنُنَّ اَہْدٰی مِنْ اِحْدَی الْاُمَمِ: ’’اور انہوں نے اللہ کی پختہ قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ان کے پاس کوئی خبردار کرنے والاآیا تو وہ لازماً ہدایت یافتہ ہو جائیں گے کسی بھی اُمت سے بڑھ کر۔‘‘

        فَلَمَّا جَآءَہُمْ نَذِیْرٌ مَّا زَادَہُمْ اِلَّا نُفُوْرَا: ’’پھر جب آ گئے ان کے پاس خبردار کرنے والے (محمد ) تو اس چیز نے ان کے اندر (حق سے) فرار کے سوا کوئی اضافہ نہیں کیا۔‘‘

        جب محمد عربی نے اللہ کے رسول کی حیثیت سے انہیں دعوت دینا شروع کی تو وہ آپؐ کی دعوت سے بدکنے اور دُور بھاگنے لگے۔

UP
X
<>