April 24, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 3

إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ

تم یقینا پیغمبروں میں سے ہو

آیت ۳     اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ: ’’کہ ( اے محمد !) یقینا آپ رسولوں میں سے ہیں۔‘‘

        گویا حضور  کی رسالت کا سب سے بڑا ’’مُصدِّق‘‘ (تصدیق کرنے والا) اور سب سے بڑا ثبوت قرآن حکیم ہے۔ اور قرآن حکیم ہی آپؐ کا سب سے بڑا معجزہ بھی ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم نکتہ یہ بھی نوٹ کرلیجیے کہ قرآن کی قسم اور بھی کئی سورتوں کے آغاز میں کھائی گئی ہے مگر وہاں قسم کے بعد مقسم علیہ کا ذکر نہیں ہے۔ مثلاً سورۂ صٓ کی پہلی آیت میں یوں فرمایا گیا: (صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ)، سورۃالزخرف کے شروع میں یوں فرمایا گیا: (حٰمٓ  وَالْـکِتٰبِ الْمُبِیْنِ)، سورۂ ق کا آغاز یوں ہوتاہے: (قٓ  وَالْقُرْاٰنِ الْمَجِیْدِ)۔ اب چونکہ سورۂ یٰـسٓ کی اِن آیات میں قرآن کی قسم کے مقسم علیہ کا ذکر بھی ہے اس لیے قرآن کی جن قسموں کا مقسم علیہ مذکور نہیں ان کا مقسم علیہ بھی وہی قرار پائے گا جس کا یہاں ذکر ہوا ہے۔ چنانچہ قرآن کے ان تمام مقامات پر جہاں قرآن کی قسم تو کھائی گئی ہے لیکن قسم کے بعد مقسم علیہ کا ذکرنہیں ہے، وہاں ان تمام قسموں کے بعد اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ کا جملہ بطور مقسم علیہ محذوف (understood) مانا جائے گا۔ اس اعتبار سے سورۂ یٰـسٓ ایسی تمام سورتوں کے لیے ذروۂ سنام (climax) کا درجہ رکھتی ہے جن کے آغاز میں قرآن کی قسم کا ذکر ہے۔ 

UP
X
<>