April 19, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 6

وَانطَلَقَ الْمَلأ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَى آلِهَتِكُمْ إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ

اور ان میں کے سردار لوگ یہ کہہ کر چلتے بنے کہ : ’’ چلو، اور اپنے خداؤں (کی عبادت) پر ڈٹے رہو، یہ بات تو ایسی ہے کہ اس کے پیچھے کچھ اور ہی ارادے ہیں

آیت ۶:   وَانْطَلَقَ الْمَلَاُ مِنْہُمْ اَنِ امْشُوْا وَاصْبِرُوْا عَلٰٓی اٰلِہَتِکُمْ اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ یُّرَادُ: ’’اور چل پڑے ان کے سردار (یہ کہتے ہوئے) کہ چلو جاؤ اور جمے رہو اپنے معبودوں پر‘ یقینا اس بات میں تو کوئی غرض پوشیدہ ہے۔‘‘

        یہ آیت لفظی تصویر کشی (word picture) کا خوبصورت نمونہ پیش کرتی ہے۔ ان الفاظ کو پڑھنے کے بعد مکہ کے مخصوص ماحول میں ایک مجمع کا نقشہ نگاہوں کے سامنے پھرنے لگتا ہے‘ جس سے رسول اللہ خطاب فرما رہے ہیں۔ مجمع میں عام لوگوں کے ساتھ قریش کے چند سردار بھی موجود ہیں۔ سب لوگ حضور کی باتیں بڑے دھیان سے سن رہے ہیں‘ مگر تھوڑی دیر کے بعد ان کے سردار یہ کہتے ہوئے وہاں سے چل پڑتے ہیں کہ چلو چلو یہاں سے! تم لوگ کہاں کھڑے ہو؟ کس کی باتیں سن رہے ہو؟ کیا ان کے کہنے پر ہم اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں گے؟ چھوڑو ان باتوں کو اور جاؤ اپنا اپنا کام کرو! اور سنو‘ ان باتوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ان سب باتوں کے پیچھے ضرور ان کا کوئی مفاد پوشیدہ ہے۔ یہ دعوت تو اس غرض سے دی جارہی ہے کہ محمد یہاں اپنا اقتدار قائم کر کے ہم پر حکم چلانا چاہتے ہیں۔ اس لیے تم اپنے عقائد اور اپنے معبودوں کی پرستش پر مضبوطی سے جمے رہو اور ان باتوں پر دھیان مت دو!

UP
X
<>