April 18, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 9

أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاء اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُوْلُوا الأَلْبَابِ

بھلا (کیا ایسا شخص اُس کے برابر ہوسکتا ہے) جو رات کی گھڑیوں میں عبادت کرتا ہے، کبھی سجدے میں ، کبھی قیام میں ، آخرت سے ڈرتا ہے، اور اپنے پروردگار کی رحمت کا اُمیدوار ہے؟ کہو کہ : ’’ کیا وہ جو جانتے ہیں ، اور جو نہیں جانتے، سب برابر ہیں؟‘‘ (مگر) نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں

آیت ۹:  اَمَّنْ ہُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّـیْلِ سَاجِدًا وَّقَآئِمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ وَیَرْجُوْا رَحْمَۃَ رَبِّہٖ:  ’’بھلا وہ شخص جو بندگی کرنے والا ہے رات کی گھڑیوں  میں  ، سجود و قیام کرتے ہوئے، وہ آخرت سے ڈرتا رہتا ہے، اور اپنے رب کی رحمت کا امیدوار بھی ہے!‘‘

        ان الفاظ کے بعد کی عبارت محذوف ہے اور یہ اسلوب اس سورت میں  بار بار آتا ہے ۔ آگے چل کر متعدد آیات ایسی ملیں  گی جہاں  جملوں  کو نا مکمل چھوڑ دیا گیا ہے کہ سننے یا پڑھنے والا اپنے علم، ذہن اور ذوق کے مطابق خود مکمل کر لے۔ چنانچہ یہاں  پر کَمَنْ ھُوَ غَافِلٌ؟ کے الفاظ سے اس جملے کو مکمل کیا جا سکتا ہے کہ کیا ایک ایسا شخص جو اللہ کا فرمانبردار ہے، وہ اپنی راتوں  کی گھڑیاں  اللہ کے حضور اس کیفیت میں  گزارتا ہے کہ کبھی سجدے میں  پڑا ہوا ہے اور کبھی حالت قیام میں  ہے، اس کے دل میں  آخرت کا خوف بھی ہے اور اپنے رب کی رحمت کی امید بھی، کیاوہ ایک ایسے شخص کے برابر ہو جائے گا جو بالکل غفلت میں  پڑا ہوا ہے؟

        قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ:  ’’(اے نبی!) آپ کہہ دیجیے کہ کیا برابر ہو سکتے ہیں  وہ لوگ جو علم رکھتے ہیں  اور وہ جو علم نہیں  رکھتے؟‘‘

        اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ:  ’’حقیقی نصیحت اور سبق تو وہی لوگ حاصل کرتے ہیں  جو عقل مند ہیں ۔ ‘‘

UP
X
<>