April 24, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 23

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا 

تم پر حرام کر دی گئی ہیں تمہاری مائیں ، تمہاری بیٹیاں ، تمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں ، تمہاری خالائیں ، اور بھتیجیاں اور بھانجیاں ، ا ور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دود ھ پلایا ہے، اور تمہاری دودھ شریک بہنیں ، اور تمہاری بیویوں کی مائیں ، اور تمہارے زیرِ پرورش تمہاری سوتیلی بیٹیاں جو تمہاری ان بیویوں (کے پیٹ) سے ہوں جن کے ساتھ تم نے خلوت کی ہو۔ ہاں اگر تم نے ان کے ساتھ خلوت نہ کی ہو (اور انہیں طلاق دے دی ہو یا ان کا انتقال ہو گیا ہو) تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں ) کوئی گناہ نہیں ہے، نیز تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں بھی تم پر حرام ہیں ، اور یہ بات بھی حرام ہے کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرو، البتہ جو کچھ پہلے ہو چکا وہ ہوچکا۔ بیشک اﷲ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے

 آیت 23:   حُرِّمَتْ عَلَیْـکُمْ اُمَّہٰتُـکُمْ وَبَنٰـتُـکُمْ وَاَخَوٰتُـکُمْ: ’’حرام کر دی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں‘‘

             وَعَمّٰتُـکُمْ وَخٰلٰـتُـکُمْ: ’’اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں‘‘

             وَبَنٰتُ الْاَخِ وَبَنٰتُ الْاُخْتِ: ’’اور تمہاری بھتیجیاں اور بھانجیاں‘‘

             وَاُمَّہٰتُـکُمُ الّٰتِیْ اَرْضَعْنَـکُمْ: ’’اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ  پلایا ہے‘‘

             وَاَخَوٰتُـکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ: ’’اور تمہاری دودھ شریک بہنیں‘‘

             وَاُمَّہٰتُ نِسَآئِکُمْ: ’’اور تمہاری بیویوں کی مائیں‘‘

            جن کو ہم ساس یا خوش دامن کہتے ہیں۔

             وَرَبَــآئِبُـکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ: ’’اور تمہاری ربیبائیں جو تمہاری گودوں میں پلی بڑھی ہوں‘‘

             مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِہِنَّ: ’’تمہاری اُن بیویوں سے جن کے ساتھ تم نے مقاربت کی ہو‘‘

             فَاِنْ لَّمْ تَـکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَـیْـکُمْ: ’’اور اگر تم نے ان بیویوں سے مقاربت نہ کی ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں‘‘

            ’’ربیبہ‘‘ بیوی کی اُس لڑکی کو کہا جاتا ہے جو اس کے سابق شوہر سے ہو۔ اگر موجودہ شوہر اس بیوی سے تعلق زن و شو قائم ہونے کے بعد اس کو طلاق دے دے تو ربیبہ کو اپنے نکاح میں نہیں لا سکتا‘ یہ اس کے لیے حرام ہے۔ لیکن اگر اس بیوی کے ساتھ تعلق زن و شو قائم نہیں ہوا اوراسے طلاق دے دی تو پھر ربیبہ کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے۔چنانچہ فرمایا کہ اگر تم نے ان بیویوں کے ساتھ مقاربت نہ کی ہو تو پھر (انہیں چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح کر لینے میں) تم پر کوئی گناہ نہیں۔  ِ

             وَحَلَآئِلُ اَ بْـنَــآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلاَبِکُمْ: ’’اور تمہارے اُن بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری صلب سے ہوں‘‘

            جن کو ہم بہوئیں کہتے ہیں۔ اپنے صلبی بیٹے کی بیوی سے نکاح حرام ہے۔ البتہ منہ بولے بیٹے کی مطلقہ بیوی سے نکاح میں کوئی حرج نہیں۔   ُ  ّ 

             وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَــیْنِ: ’’اور یہ (بھی تم پر حرام کر دیا گیا ہے) کہ تم بیک وقت دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرو‘‘

             اِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ: ’’سوائے اس کے کہ جو گزر چکا۔‘‘

             اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا: ’’یقینا اللہ غفور اور رحیم ہے۔‘‘

            جو پہلے ہو گیا سو ہو گیا۔ اب گڑے مردے تو اکھاڑے نہیں جا سکتے۔ لیکن آئندہ کے لیے یہ محرمات ابدیہ ہیں۔ اس میں رسول اللہ نے اضافہ کیا ہے کہ جس طرح دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں نہیں رکھ سکتے اسی طرح خالہ بھانجی کو اور پھوپھی بھتیجی کو بھی بیک وقت نکاح میںنہیں رکھ سکتے۔ یہ محرماتِ ابدیہ ہیں کہ جن کے ساتھ کسی حال میں‘  کسی وقت شادی نہیں ہوسکتی۔ اب وہ محرمات بیان ہو رہی ہیں جو عارضی ہیں۔   ّ   ُ

UP
X
<>