April 25, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 37

الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا 

ایسے لوگ جو خود بھی کنجوسی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی کنجوسی کی تلقین کرتے ہیں ، اور اﷲ نے ان کو اپنے فضل سے جو کچھ دے رکھا ہے اسے چھپاتے ہیں ۔ اور ہم نے ایسے ناشکروں کیلئے ذلیل کردینے والا عذاب تیار رکھا ہے

 آیت 37:  نِ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْـبُخْلِ: ’’جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بھی بخل کا مشورہ دیتے ہیں‘‘

            ّجن میں یہ شیخی خوری اور اکڑ ہوتی ہے پھر وہ بخیل بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ غرور و تکبرعام طور پر دولت کی بنا پر ہوتا ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس جو دولت ہے اگر یہ خرچ ہو گئی تو ہمارا وہ مقام نہیں رہے گا‘ لوگوں کی نظروں میں ہماری عزت نہیں رہے گی۔ لہٰذا وہ اپنا مال خرچ کرنے میں کنجوسی سے کام لیتے ہیں۔ اس پر انہیں یہ اندیشہ بھی ہوتا ہے کہ لوگ ہمیں ملامت کریں گے کہ تم بڑے بخیل ہو‘ چنانچہ وہ خود لوگوں کو اس طرح کے مشورے دینے لگتے ہیں کہ بابا اس طرح کھلا خرچ نہ کیا کرو‘ تم خواہ مخواہ پیسے اڑاتے ہو‘ عقل کے ناخن لو‘ کچھ نہ کچھ بچا کے رکھا کرو‘ وقت پر کام آئے گا۔ اس طرح وہ لوگوں کو بھی بخل ہی کا مشورہ دیتے ہیں۔

             وَیَکْتُمُوْنَ مَآ اٰتٰٹہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہ: ’’اور وہ چھپاتے ہیں ا س کو جو اللہ نے انہیں اپنے فضل میں سے دیا ہے۔‘‘

            اپنی دولت کو چھپا چھپا کر رکھتے ہیں۔ انہیں یہ اندیشہ لاحق رہتا ہے کہ دولت ظاہر ہوگی تو کوئی سائل سوال کر بیٹھے گا۔ لہٰذا خود ہی مسکین صورت بنائے رکھتے ہیں کہ کوئی ان کے سامنے دست ِسوال دراز نہ کرے۔

             وَاَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا: ’’اور ایسے ناشکروں کے لیے ہم نے بڑا اہانت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>