April 25, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 5

وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ

اور (پیغمبر ﷺ سے) کہتے ہیں کہ : ’’ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو، اُس کیلئے ہمارے دل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں ، ہمارے کان بہرے ہیں ، اور ہمارے اور تمہارے درمیان ایک پردہ حائل ہے۔ لہٰذا تم اپنا کام کرتے رہو، ہم اپنا کام کررہے ہیں۔‘‘

آیت ۵:  وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِیْٓ اَکِنَّۃٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَیْہِ: ’’اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل پر دوں میں ہیں اس چیز سے جس کی طرف آپ ہمیں بلا رہے ہیں‘‘

         وَفِیْٓ اٰذَانِنَا وَقْرٌ: ’’اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے‘‘

        مشرکین مکہ رسول اللہ سے ایسی باتیں ادب و احترام کے دائرے میں نہیں بلکہ آپؐ کو تنگ کرنے کے لیے گستاخانہ اور استہزائیہ انداز میں کرتے تھے۔ وہ لوگ مختلف طریقوں سے آپؐ کے سامنے اپنے اس موقف کو بار بار دہراتے رہتے تھے کہ آپؐ جس قدر چاہیں اپنے آپ کو ہلکان کر لیں، آپؐ کی یہ باتیں ہمارے دلوں میں اتر کر اپنا اثر نہیں دکھا سکتیں۔ آپؐ کی ان باتوں کو نہ تو ہم سنتے ہیں اور نہ ہی ان کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، بلکہ ایسی باتیں سننے کے حوالے سے ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور ہمارے کان بہرے ہو گئے ہیں۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ آپؐ خواہ مخواہ ہمیں تنگ نہ کریں۔

         وَّمِنْ بَیْنِنَا وَبَیْنِکَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ: ’’اور ہمارے اور آپؐ کے درمیان تو ایک پردہ حائل ہے، تو آپ اپنا کام کریں، ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔‘‘

        یہ گویا ان کی طرف سے چیلنج تھا کہ آپؐ جو کچھ کر سکتے ہیں کر لیں، جتنا چاہیں زور لگا لیں ہم آپؐ کی اس دعوت کو چلنے نہیں دیں گے۔ 

UP
X
<>