April 20, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 9

قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ

کہہ دو کہ : ’’ کیا تم واقعی اُس ذات کے ساتھ کفر کا معاملہ کرتے ہو جس نے زمین کو دو دِن میں پیدا کیا، اور اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہو؟ وہ ذات تو سارے جہانوں کی پروَرِش کرنے والی ہے

آیت ۹:  قُلْ اَئِنَّکُمْ لَـتَـکْفُرُوْنَ بِالَّذِیْ خَلَقَ الْاَرْضَ فِیْ یَوْمَیْنِ: ’’ (اے نبی!) آپ ان سے کہیے کہ کیا تم لوگ کفر کر رہے ہو اس ہستی کا جس نے زمین کو بنایا دو دنوں میں؟‘‘

         وَتَجْعَلُوْنَ لَہٗٓ اَنْدَادًا ذٰلِکَ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ: ’’اور تم اس کے لیے مد مقابل ٹھہرا رہے ہو! وہ ہے تمام جہانوں کا رب۔‘‘

        اَنْدَادکا واحد ’’نِدّ‘‘ ہے جس کے معنی مد مقابل کے ہیں۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا ہے تو اس کا مالک اور اصل حاکم بھی وہی ہے۔ لہٰذا دنیا میں اگر کوئی حاکم بنے گا تو اسے اللہ کا تابع اور ماتحت بن کر رہنا ہوگا۔ اس حیثیت سے وہ اللہ کا خلیفہ ہو گا۔ لیکن اگر کوئی اللہ کی اطاعت سے آزاد ہو کر حاکم بن بیٹھے اور خود کو مطلق اقتدار (sovereignty) کا حق دار سمجھنے لگے تو وہ گویا اللہ کا مدمقابل ہے، چاہے وہ ایک فرد ہو یا کسی ملک کے کروڑوں عوام ہوں۔ 

UP
X
<>