April 25, 2024

قرآن کریم > الشورى >sorah 42 ayat 11

فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الأَنْعَامِ أَزْوَاجًا يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ

وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ اُس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے ہیں ، اور مویشیوں کے بھی جوڑے بنائے ہیں ۔ اسی ذریعے سے وہ تمہاری نسل چلاتا ہے۔ کوئی چیز اُس کے مثل نہی ہے، اور وہی ہے جو ہربات سنتا، سب کچھ دیکھتا ہے

آیت ۱۱:  فَاطِرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ: ’’وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا فرمانے والا ہے۔‘‘

         جَعَلَ لَـکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا وَّمِنَ الْاَنْعَامِ اَزْوَاجًا: ’’ اُس نے تمہاری ہی نوع سے تمہارے جوڑے بنادیے اور چوپایوں سے بھی جوڑے (بنائے) ۔‘‘

        جان داروں کی ہر نوع (species) میں نر بھی ہیں اور مادہ بھی۔

         یَذْرَؤُکُمْ فِیْہِ: ’’اسی میں وہ تمہاری افزائش کرتا ہے۔‘‘

         لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ: ’’اُس کی مثال کی سی بھی کوئی شے نہیں۔‘‘

        اُس کی ہستی بالکل یکتا (absolutely unique) ہے۔ یہ اپنی طرز کا ایک منفرد اور حساس ّموضوع ہے جس کے اظہار کے لیے خصوصی اسلوب درکار ہے۔ لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری زبان میں مطلق نفی (absolute negation) کے لیے کوئی لفظ اور اسلوب ہے ہی نہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس جیسی کوئی شے نہیں یا اُس کی مثال کی سی کوئی شے نہیں۔ لَا مِثْلَ لَـہٗ وَلَا مِثَالَ لَـہٗ، وَلَا ضِدَّ لَہٗ وَلَا نِدَّ لَــہٗ۔ بہرحال یوں سمجھ لیں کہ اس مفہوم میں جتنے مترادفات چاہے استعمال کر لیے جائیں، توحید کے اظہار و بیان کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔

         وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ : ’’اور وہی ہے سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>