April 24, 2024

قرآن کریم > الشورى >sorah 42 ayat 21

أَمْ لَهُمْ شُرَكَاء شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ وَلَوْلا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ 

کیا ان (کافروں ) کے کچھ ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کیلئے ایسا دین طے کر دیا ہے جس کی اﷲ نے اجازت نہیں دی ہے؟ اور اگر (اﷲ کی طرف سے) فیصلہ کن بات طے شدہ نہ ہوتی تو ان کا معاملہ چکادیاگیا ہوتا۔ اور یقین رکھو کہ ا ن ظالموں کیلئے بڑا دردناک عذاب ہے

آیت ۲۱:  اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہِ اللّٰہُ: ’’کیا ان کے کچھ ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا کوئی ایسا راستہ طے کر دیا ہو جس کا اِذن اللہ نے نہیں دیا؟‘‘

        شرک کے حوالے سے یہ نکتہ قرآن میں بار بار دہرایا گیا ہے کہ مشرک لوگ جنہیں اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں اللہ نے ان کے لیے نہ تو کوئی سند اتاری ہے اور نہ ہی کسی الہامی کتاب میںان کے لیے کوئی دلیل موجود ہے۔ اس سورت کا عمود چونکہ نظامِ شریعت (میزان) سے متعلق ہے اس لیے یہاں شرک کا ابطال اس مضمون کی دلیل کے ساتھ بالکل منفرد انداز میں آیا ہے کہ اللہ نے تو اپنے بندوں کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات نازل کیا ہے۔ تو ذرا یہ لوگ بھی بتائیں کہ ان کے معبودوں نے ان کے لیے زندگی میں کیا راہنمائی فراہم کی ہے؟ کیا ان معبودوں نے بھی اپنے پجاریوں کو باقاعدہ کوئی کتاب دی ہے؟ کیا لات، منات اور ہبل نے بھی اپنے عقیدت مندوں کے لیے کوئی شریعت وضع کی ہے یا انہیں باقاعدہ کوئی نظام دیا ہے؟اور اگر ان نام نہاد معبودوں نے اپنا کوئی دین یا ضابطہ حیات اپنے ماننے والوں کو کبھی دیا ہی نہیں تو وہ کس حیثیت سے آخر معبود بنے بیٹھے ہیں؟اور ان کے پجاری آخر کس بنیاد پر ان کی پوجا کیے جا رہے ہیں؟

         وَلَوْلَا کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ وَاِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ: ’’اور اگر ایک قطعی حکم پہلے سے طے نہ ہو چکا ہوتا تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور ظالموں کے لیے تو بہت دردناک عذاب ہے۔‘‘

UP
X
<>