April 20, 2024

قرآن کریم > الشورى >sorah 42 ayat 23

ذَلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُل لاَّ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌ

یہی وہ چیز ہے جس کی خوشخبری اﷲ اپنے اُن بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ۔ (اے پیغمبر ! کافروں سے) کہہ دو کہ : ’’ میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اُجرت نہیں مانگتا، سوائے رشتہ داری کی محبت کے۔ اور جو شخص کوئی بھلائی کرے گا، ہم اُس کی خاطر اُس بھلائی میں مزید خوبی کا اضافہ کر دیں گے۔ یقین جانو اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا قدردان ہے

آیت ۲۳:  ذٰلِکَ الَّذِیْ یُـبَشِّرُ اللّٰہُ عِبَادَہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: ’’یہ ہے وہ (انجامِ نیک) جس کی بشارت دے رہا ہے اللہ اپنے اُن بندوں کوجو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے۔‘‘

         قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا: ’’ (اے نبی!) آپ کہہ دیجیے کہ میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا‘‘

        میں سالہا سال سے تم تک یہ پیغام پہنچانے کا فریضہ انجام دے رہا ہوں مگر میں نے کبھی تم لوگوں سے اس کا کوئی صلہ یا انعام طلب نہیں کیا۔

         اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی: ’’سوائے قرابت داری کے لحاظ کے۔‘‘

        اہل ِتشیع نے ان الفاظ کا یہ مطلب نکال لیا ہے کہ حضور کی طرف سے اپنے قرابت داروں (حضرت علی، حضرت فاطمہ اور حسنین) سے محبت کا تقاضا کیا گیا ہے۔ لیکن جس وقت مکہ معظمہ میں سورۃ الشوریٰ نازل ہوئی اُس وقت حضرت علی و فاطمہ iکی شادی تک نہیں ہوئی تھی۔ سیاق و سباق میں اس آیت کا درست اور منطقی مفہوم یہ ہے کہ میں تم لوگوں سے کسی اور صلے کا تقاضا نہیں کرتا، لیکن یہ ضرور چاہتا ہوں کہ تم لوگ (یعنی قریش) اُس قرابت داری کا تو لحاظ کرو جو میرے اور تمہارے درمیان ہے۔ آخر میں تمہارے قبیلے اور تمہاری برادری کا ایک فرد ہوں اور عرب روایات کے مطابق اس تعلق اور قرابت کے خصوصی حقوق متعین ہیں۔ چنانچہ عرب تہذیب و روایات کے مطابق تمہاری شرافت و نجابت سے مجھے یہ توقع تھی کہ تم لوگ میرے معاملے میں قرابت داری کے فطری تقاضوں کا لحاظ رکھو گے، لیکن مقامِ افسوس ہے کہ تم لوگوں نے ِضدم ّضدا میں ان تمام تقاضوں کو بھی بالائے طاق رکھ دیا ہے اور قرابت داری کے میرے فطری اور بنیادی حقوق کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔

         وَمَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَۃً نَّزِدْ لَہٗ فِیْہَا حُسْنًا اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌ: ’’اور جو کوئی بھلائی کمائے گا تو ہم اس کے لیے اس میں بھلائی کا اضافہ کرتے رہیں گے۔ یقینا اللہ بہت بخشنے والا، بہت قدردان ہے۔‘‘

UP
X
<>