April 24, 2024

قرآن کریم > الشورى >sorah 42 ayat 40

وَجَزَاء سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ

اور کسی بُرائی کا بدلہ اُسی جیسی بُرائی ہے۔ پھر بھی جو کوئی معاف کردے، اور اِصلاح سے کام لے تو اُس کا ثواب اﷲ نے ذمے لیا ہے۔ یقینا وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا

آیت ۴۰:  وَجَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثْلُہَا: ’’اور کسی برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے‘‘

        یہاں تقابل کے لیے سورۂ حٰمٓ السجدۃ کا یہ حکم ایک مرتبہ پھر ملاحظہ ہو (وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃُ اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ) (آیت: ۳۴) ’’اور دیکھو! اچھائی اور برائی برابر نہیں ہوتے، لہٰذا تم مدافعت کرو اُس طریقے سے جو بہترین ہو‘‘۔ اب بظاہر تو ان دونوں احکام میں تضاد (contrast) نظر آتا ہے، لیکن قرآن کے ایسے مقامات کا مطالعہ اگر حضور کی تحریک کے مختلف اَدوار کے زمینی حقائق کی روشنی میں کیا جائے اور اس حوالے سے مکی اور مدنی اَدوار کے حالات کے فرق کو مد نظر رکھا جائے تو تمام اشکالات خود بخود دور ہو جاتے ہیں۔ مکہ میں رہتے ہوئے اگر (کُفُّوْٓا اَیْدِیَکُمْ) (النساء: ۷۷) کی حکمت عملی اپنانے کی ہدایت تھی تو یہ اس وقت کا تقاضا تھا۔ اور اگر مدینہ میں آکر (وَاقْتُلُوْہُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْہُمْ) کا حکم جاری ہوا ہے تو یہ اس مرحلے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اپنے سیاق و سباق کے اعتبار سے آیت زیر مطالعہ کا مفہوم یہ ہے کہ جب دشمن کے ساتھ تمہارا دوبدو مقابلہ شروع ہو جائے تو جس قدر زیادتی تم پر مخالف فریق کرے اس قدر زیادتی ان پرتم بھی کرسکتے ہو۔ اگر وہ اشہر ِحرم ُکی حرمت کو بٹہ لگاتے ہیں تو تم بھی اس ماہ کے تقدس کے احترام میں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کرمت بیٹھے رہو۔

         فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِ: ’’پس جو کوئی معاف کر دے اور اصلاح کر ے تو اُس کا اجر اللہ کے ذمے ہے۔‘‘

        یہ معاف کرنا اگر اس اعتبار سے ہو کہ اس میں متعلقہ شخص کی اصلاح کا امکان ہو تو اسی میں بہتری ہے۔

         اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ : ’’یقینا اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘

        ظالموں کے لیے البتہ کوئی معافی نہیں، ان سے تو بہر حال بدلہ ہی لیا جائے گا۔ اس حکمت عملی کے بارے میں ہم سورۃ البقرۃ میں بھی پڑھ چکے ہیں (وَلَـکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰٓــاُولِی الْاَلْبَابِ) (آیت: ۱۷۹) ’’اور اے ہوشمندو! قصاص میں ہی تمہارے لیے زندگی ہے۔‘‘ 

UP
X
<>