May 8, 2024

قرآن کریم > الشورى >sorah 42 ayat 5

تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ وَالْمَلائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِي الأَرْضِ أَلا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

ایسا لگتا ہے کہ آسمان اُوپر سے پھٹ پڑیں گے، اور فرشتے اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کر رہے ہیں ، اور زمین والوں کیلئے اِستغفار کر رہے ہیں ۔ یاد رکھو کہ اﷲ ہی ہے جو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

آیت ۵:  تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِہِنَّ: ’’قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں‘‘

        آسمان فرشتوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔ اتنے بڑے اجتماع کی وجہ سے آسمان پھٹنے کے قریب ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ آسمانوں میں کوئی ایک بالشت برابر بھی جگہ خالی نہیں کہ جہاں کوئی فرشتہ سربسجود نہ ہویا قیام میں مصروف نہ ہو۔ سورۃ المدثر (آیت: ۳۱) میں فرشتوں کی کثرتِ تعداد سے متعلق ان الفاظ میں اشارہ فرمایا گیاہے: وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَ: کہ آپ کے رب کے لشکروں کے بارے میں سوائے خود اس کے اور کوئی نہیں جانتا۔

         وَالْمَلٰٓئِکَۃُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِ: ’’اور فرشتے تسبیح کرتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور زمین میں جو (اہل ایمان) ہیں ان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔‘‘

        سورۃ المؤمن آیت ۷ میں بھی ہم پڑھ آئے ہیں کہ حاملین عرش اور ان کے ساتھی فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اہل ایمان کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا ئیں کرتے ہیں۔

         اَلَآ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ: ’’آگاہ ہو جاؤ! یقینا اللہ ہی بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>