April 25, 2024

قرآن کریم > الزخرف >sorah 43 ayat 89

فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلامٌ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ

لہٰذا (اے پیغمبر !) تم ان کی پروا نہ کرو، اور کہہ دو: ’’ سلام !‘‘ کیونکہ عنقریب انہیں خود سب پتہ چل جائے گا

آیت ۸۹:  فَاصْفَحْ عَنْہُمْ: ’’تو (اے نبی !) آپ ان سے در گزر کیجیے‘‘

          میرے خیال کے مطابق یہ سورۃ ۴ نبویؐ سے ۸ نبویؐ کے درمیانی عرصے میں نازل ہوئی ہے۔  اس وقت تک چونکہ حضور کی دعوت کو شروع ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا‘ اس لیے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ ان کی طرف سے اپنا رُخ پھیر لیں اور فی الحال انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔

           وَقُلْ سَلٰمٌ: ’’اور کہیے سلام ہے!‘‘

          اگر یہ لوگ آپؐ سے اُلجھتے ہیں‘ دعوت کے جواب میں آپؐ سے استہزاء کرتے ہیں تو آپؐ ان کو سلام کہہ کر نظر انداز کر دیں۔  سورۃ الفرقان میں ہم نے ’’عباد الرحمن‘‘ کی جو صفات پڑھی ہیں ان میں ایک صفت یہ بھی ہے ((وَاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا)) ’’اور جب ان سے مخاطب ہوتے ہیں جاہل لوگ تو وہ ان کو سلام کہہ دیتے ہیں۔ ‘‘

           فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ : ’’تو بہت جلد یہ لوگ جان جائیں گے۔ ‘‘

          اب وہ وقت زیادہ دور نہیں جب حقیقت ان پر منکشف ہو جائے گی۔  بہت جلد حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت ہونے والا ہے۔ 

UP
X
<>