April 25, 2024

قرآن کریم > الدخان >sorah 44 ayat 15

إِنَّا كَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلاً إِنَّكُمْ عَائِدُونَ

(اچھا) ہم عذاب کو کچھ عرصے تک ہٹا دیتے ہیں ۔ یقین ہے کہ تم پھر اُسی حالت پر لوٹ آؤ گے

آیت ۱۵:  اِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِیْلًا اِنَّکُمْ عَآئِدُوْنَ: ’’ہم دور کر دیں گے اس عذاب کو تھوڑی دیر کے لیے‘ تو تم لوٹ کروہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔‘‘

          جیسے آلِ فرعون کے معاملے میں ہم سورۃ الاعراف کے چھٹے رکوع میں پڑھ چکے ہیں کہ ان پر پے در پے سات عذاب بھیجے گئے تھے۔ ہر مرتبہ انہوںنے حضرت موسیٰ سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے دعا کریں اور ہر بار وعدہ کیا کہ اگر یہ عذاب ٹل گیا تو وہ ایمان لے آئیں گے۔ مگر جب عذاب ٹل جاتا تو وہ اپنے وعدے سے ِپھر جاتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود اس آیت کو اپنے مذکورہ موقف کے حق میں بطور دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر اس دھویں سے مراد قبل از قیامت کا دھواںہوتا تو اس کے دور کیے جانے کا کوئی سوال نہیں تھا۔ اس لیے اس سے مراد اسی نوعیت کا عذاب ہے جو کسی رسول کی بعثت کے بعد لوگوں کو خوابِ غفلت سے جگانے کے لیے بھیجا جاتا ہے اور جس کا مقصد اور اصول سورۃ السجدۃ میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے: وَلَنُذِیْقَنَّہُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰی دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَکْبَرِ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ: ’’اور ہم انہیں لازماً چکھائیں گے قریب کے کچھ چھوٹے عذاب بڑے عذاب سے پہلے تاکہ یہ باز آ جائیں۔‘‘ 

UP
X
<>