April 25, 2024

قرآن کریم > الجاثية >sorah 45 ayat 21

أًمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أّن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاء مَّحْيَاهُم وَمَمَاتُهُمْ سَاء مَا يَحْكُمُونَ

جن لوگوں نے بُرے بُرے کاموں کا ارتکاب کیا ہے، کیا وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اُنہیں ہم اُن لوگوں کے برابر کر دیں گے جو ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ، جس کے نتیجے میں اُن کا جینا اور مرنا ایک ہی جیسا ہو جائے؟ کتنی بُری بات ہے جو یہ طے کئے ہوئے ہیں !

آیت 21:   اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ نَّجْعَلَہُمْ کَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: ’’جو لوگ ُبری باتوں کا ارتکاب کر رہے ہیں کیا انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں کی طرح کردیں گے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے؟‘‘

           سَوَآءً مَّحْیَاہُمْ وَمَمَاتُہُمْ سَآءَ مَا یَحْکُمُوْنَ: ’’کہ ان کی زندگی اور موت ایک جیسی  ہو جائے؟ بہت برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں!‘‘

          قیامت کے حساب اور آخرت کی زندگی کے بارے میں عقلی اور منطقی سطح پر یہ ایک مضبوط دلیل ہے۔ اگر دنیا کے نیکو کاروں کو کوئی اجر و انعام نہ ملے‘ مجرموں کو اپنے جرائم کی سزا نہ بھگتنی پڑے اور نیک و بد سب برابر ہوجائیں تو اس سے بڑا ظلم بھلا اور کیا ہو گا؟ دنیا میں کچھ لوگ تو وہ ہیں جو حرام و حلال کی تمیز ختم کر کے اور جائز و ناجائز کی پابندیوں سے بے نیاز ہو کر عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو زندگی کے ہر معاملے میں ہمیشہ پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہیں۔ وہ اپنے فائدے کے لیے کسی کا حق نہیں مارتے ۔ وہ فاقوں سے رہنا برداشت کر لیتے ہیں مگر حرام نہیں کھاتے۔ اب فرض کریں کہ اگر دنیا کی زندگی ہی آخری زندگی ہو ‘نہ آخرت ہو اور نہ ہی مرنے کے بعد بے لاگ حساب و کتاب کا کوئی مرحلہ درپیش ہو‘ نہ نیک اور دیانت دار لوگوں کے لیے کوئی جزا ہو اور نہ برے لوگوں کے لیے کوئی سزا‘ تو ایسی صورت میں قاتلوں‘ لٹیروں اور ظالموں کے تو گویا وارے نیارے ہو گئے‘ جبکہ نیک ‘ شریف اور دیانت دار قسم کے لوگ سرا سر گھاٹے میں رہ گئے۔ اس لیے اگر قیامت قائم نہیں ہوتی‘ نیکو کاروں کو ان کے نیک اعمال کی جزا نہیں ملتی اور بدکاروں کو ان کے کرتوتوں کا خمیازہ نہیں بھگتنا پڑتا تو یہ بنی نوعِ انسان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوگا۔ چنانچہ جو آخرت کو نہیں مانتا وہ دراصل اللہ تعالیٰ کی صفت عدل کا ہی منکر ہے۔

UP
X
<>