April 25, 2024

قرآن کریم > الجاثية >sorah 45 ayat 24

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلاَّ حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلاَّ الدَّهْرُ وَمَا لَهُم بِذَلِكَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : ’’ جو کچھ زندگی ہے، بس یہی ہماری دُنیوی زندگی ہے، (اسی میں ہم مرتے اور جیتے ہیں ) اور ہمیں کوئی اور نہیں ، زمانہ ہی ہلاک کر دیتا ہے۔‘‘ حالانکہ اس بات کا اُنہیں کچھ بھی علم نہیں ہے، بس وہمی اندازے لگاتے ہیں

آیت ۲۴:  وَقَالُوْا مَا ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیَا: ’’وہ کہتے ہیں کہ نہیں ہے (کوئی اور زندگی) سوائے ہماری دنیا کی زندگی کے‘ ہم خود ہی مرتے ہیں اور خود ہی جیتے ہیں‘‘

          اس ایک جملے میں یوں سمجھئے کہ دہریت اور مادّیت (Materialism) کی پوری حقیقت سمو دی گئی ہے۔ اس فلسفے کے مطابق اس کائنات کی اصل اور سب سے بڑی حقیقت مادّہ (matter) ہے‘ مادّے کے علاوہ کسی اور شے کا کوئی وجود نہیں‘ مادّے کی اپنی صفات ہیں‘ کائنات میں جہاں کہیں بھی کوئی چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی تبدیلی آتی ہے وہ مادّے کی ہیئت میں تبدیلیوں  (physical and chemical changes) کے باعث ہی ممکن ہے۔ یہ کائنات مادّے سے خود ہی وجود میں آئی تھی اور مادّے کے اٹل قوانین کے باعث خود ہی چل رہی ہے۔ انسانی زندگی بھی انہی اٹل قوانین کے تابع ہے۔ انہی لگے بندھے قوانین کے تحت انسان پیدا ہوتے ہیں‘ اپنی طبعی عمر کے مطابق زندہ رہتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ نہ تو مرنے کے بعد انسان دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی اس زندگی کے بعد کسی اور زندگی کا کوئی امکان ہے۔یہ فلسفہ ٔدہریت کے بنیادی نکات ہیں‘ جبکہ تجربیت پسندی بحیثیت نظریہ علم (Empiricism) اور منطقی اثباتیت  (Logical Positivism) بھی اسی فلسفے  کی ذیلی شاخیں ہیں اور مذکورہ نکات ان سب کے ہاں مشترک ہیں۔

           وَمَا یُہْلِکُنَآ اِلَّا الدَّہْرُ: ’’اور ہمیں نہیں ہلاک کرتا مگر زمانہ‘‘

          کہ ہم تو محض زمانے کی گردش سے ہلاک ہوتے ہیں۔ نہ تو کوئی اللہ ہے جو انسانوں کی موت کے پروانے جاری کرتا ہو اور نہ ہی کسی فرشتے وغیرہ کا کوئی وجود ہے جو آ کر کسی کی جان قبض کرتا ہو۔

           وَمَا لَہُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ اِنْ ہُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ: ’’حالانکہ ان کے پاس (اس بارے میں) کوئی علم نہیں ہے‘وہ تو صرف ظن سے کام لے رہے ہیں۔‘‘

          محض اٹکل کے تیر ُتکے چلا رہے ہیں۔

UP
X
<>