April 24, 2024

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 14

أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

وہ جنت والے لوگ ہیں جو ہمیشہ اُس میں رہیں گے۔ یہ اُن اعمال کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے

آیت ۱۴ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا جَزَآءً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ: ’’یہی لوگ جنت والے ہیں‘ اس میں ہمیشہ رہنے والے۔ یہ جزا ہو گی ان اعمال کی جو وہ کرتے رہے۔

          جیسا کہ پہلے بھی کئی مرتبہ ذکر ہو چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی قدر افزائی کے لیے جنت میں داخلے اور اس کی نعمتوں کو ان کے اعمال کا صلہ قرار دیتا ہے‘ جبکہ اللہ کے یہ نیک بندے جنت میں پہنچ کر اللہ کا شکر کرتے ہوئے اعتراف کریں گے کہ یہ سب کچھ اللہ کے فضل کے سبب ہی ممکن ہوا‘ اور یہ کہ وہ اپنے اعمال کے َبل بوتے پر یہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتے تھے: وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدٰانَا لِہٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلَآ اَنْ ہَدٰانَا اللّٰہُ: (الاعراف :۴۳) ’’اور وہ کہیں گے کل شکر اور کل تعریف اُس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا‘ اور ہم خود سے یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے اگر اللہ ہی نے ہمیں نہ پہنچا دیا ہوتا۔‘‘

          بہر حال یہ اللہ کا اپنے بندوں پر بے پایاں فضل ہے کہ وہ قرآن میں بار بار ان کے نیک اعمال کی قدر دانی فرماتا ہے کہ اگر تم لوگوں نے: اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرًا: (الدھر) کے اختیار کے باوجود میرے شکر گزار بندے بن کر زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور اس پر مشقتیں اور تکلیفیں برداشت کیں‘ چنانچہ میں نے بھی تمہاری مدد کرتے ہوئے اس راستے پر تمہارے لیے آسانیاں پیدا کر دیں‘ تمہیں آگے بڑھنے کی توفیق عطا کی اور آج میں تمہارے ان اعمال کا بدلہ تمہیں جنت کی ابدی اور دائمی نعمتوں کی صورت میں عطا کر رہا ہوں۔

UP
X
<>