April 19, 2024

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 34

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَذَا بِالْحَقِّ قَالُوا بَلَى وَرَبِّنَا قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

اور جس دن کافروں کو آگ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اُس دن (ان سے پوچھا جائے گا) کہ کیا یہ (دوزخ) سچ نہیں ہے؟ وہ کہیں گے کہ : ’’ ہمارے رَبّ کی قسم ! یہ واقعی سچ ہے۔‘‘ اﷲ ارشاد فرمائے گا کہ : ’’ پھر چکھو مزہ عذاب کا، اُس کفر کے بدلے میں جو تم نے اختیار کر رکھا تھا۔‘‘

آیت ۳۴  وَیَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا عَلَی النَّارِط اَلَیْسَ ہٰذَا بِالْحَقِّ: ’’اور جس روز پیش کیے جائیں گے یہ کافر آگ پر‘ (اور ان سے پوچھا جائے گا:) کیا یہ حقیقت نہیں ہے؟‘‘

          کہ دنیا میں تو تم لوگ بعث بعد الموت کی باتوں کو ڈھکو سلے سمجھتے تھے‘ آخرت اور اس کی سزا و جزا کی خبروں کو فرضی کہانیاں قرار دیتے تھے جبکہ جہنم اور اس کے عذاب کی وعیدیں تمہیں محض جھوٹے ڈراوے لگتے تھے۔ آج تم دوبارہ زندہ ہو کر ’’آخرت‘‘ کے عالم میں پہنچ چکے ہو‘ اب تم آخرت کے تمام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ لو۔ دیکھو! یہ ہے جہنم کی آگ تمہارے سامنے جس کے بارے میں تمہیں بار بار خبردار کیا گیا تھا۔ اب بتائو کیا یہ حقیقت ہے یا تمہارا وہم؟

          قَالُوْا بَلٰی وَرَبِّنَا: ’’وہ کہیں گے :کیوں نہیں! ہمارے پروردگار کی قسم یہ (حق ہے)!‘‘

          قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ: ’’اللہ فرمائے گا: تو اب چکھو عذاب کامزہ اپنے اس کفر کی پاداش میں جو تم کرتے رہے ہو۔‘‘

          اب آخر میں حضور کو مخاطب کر کے خصوصی ہدایت دی جا رہی ہے:

UP
X
<>