April 25, 2024

قرآن کریم > محمّـد >sorah 47 ayat 9

ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ

یہ اس لئے کہ انہوں نے اُس بات کو نا پسند کیا جو اﷲ نے نازل کی تھی، چنانچہ اﷲ نے ان کے اعمال ضائع کر دیئے

آیت ۹ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ: ’’یہ اس لیے کہ انہوں نے اس چیز کو نا پسند کیا جو اللہ نے نازل کی تو اُس نے ان کے تمام اعمال کو ضائع کر دیا۔‘‘

          ایسے لوگوں کے نامہ ہائے اعمال میں جو نیک اعمال ہوں گے وہ بھی سب کے سب ضائع کر دیے جائیں گے۔ جیسے مشرکین میں سے بعض لوگ غریبوں کو کھانا کھلاتے تھے اور حاجیوں کی مہمان نوازی کا خصوصی اہتمام کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ وہ بہت نیکی کے کام کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سورۃ التوبہ کی آیت ۱۹ میں دو ٹوک انداز میں بتا دیا گیا: اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْحَآجِّ وَعِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لاَ یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰہِ: ’’کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد ِحرام کو آباد رکھنے کو برابر کر دیا ہے اُس شخص (کے اعمال ) کے جو ایمان لایا اللہ پر اور یومِ آخرت پر اور اس نے جہاد کیا اللہ کی راہ میں؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے اللہ کے نزدیک‘‘۔ بہر حال یہ اللہ کا حتمی فیصلہ اور اٹل قانون ہے کہ اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ قرآن کو نا پسند کرتا ہے تو اس کے تمام نیک اعمال بھی برباد ہو جائیں گے اور توشہ ٔ آخرت کے طور پر اس کے پاس کچھ بھی نہ بچے گا۔

UP
X
<>