April 19, 2024

قرآن کریم > الفتح >sorah 48 ayat 24

وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا

اور وہی اﷲ ہے جس نے مکہ کی وادی میں تمہارے ہاتھوں کو ان تک پہنچنے سے، اور اُن کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا، جبکہ وہ تمہیں اُن پر قابو دے چکا تھا، اور جو کچھ تم کر رہے تھے، اﷲ اُسے دیکھ رہا تھا

آیت ۲۴ وَہُوَ الَّذِیْ کَفَّ اَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ: ’’اور وہی ہے جس نے روک دیے ان کے ہاتھ تمہاری طرف بڑھنے سے اور تمہارے ہاتھ ان کی طرف بڑھنے سے مکہ کی وادی میں

            مِنْ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ: ’’اس کے بعد کہ اُس نے تمہیں ان پر فتح دے دی تھی۔‘‘

            یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے قریش ِمکہ ّکے حوصلے پست کر دیے گئے تھے جس کی وجہ سے ان کے لیے  مسلمانوں کا مقابلہ کرنا ممکن نہ رہا اور انہوں نے اپنی تمام تر طاقت کے باوجود مسلمانوں کواپنے برابر کا فریق تسلیم کرتے ہوئے ان سے صلح کر لی۔ اس صلح میں اگلے سال مسلمانوں کے عمرہ کرنے اور اس دوران مکہ شہر کو تین دن کے لیے مکمل طور پر خالی کر دینے جیسی شرائط بھی شامل تھیں۔ دیکھا جائے تو قریش مکہ کے لیے مسلمانوں کو اپنا ہم پلہ ّسمجھتے ہوئے صلح کرنا اور پھر ایسی شرائط تسلیم کر لینا موت کا سامنا کرنے سے بھی زیادہ مشکل تھا۔ بہر حال اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے انہیں اندرونی طور پر اس قدر کمزور کر دیا تھا کہ وہ یہ سب کچھ قبول کرنے پر آمادہ ہو گئے اور اس کے مقابلے میں وہ مسلمانوں سے صرف ایک یہ بات منوا سکے کہ اس سال عمرہ ادا کیے بغیر واپس چلے جائیں تا کہ وقتی طور پر ان کی’’ناک‘‘ مکمل طور پر کٹنے سے بچ جائے۔

            وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا: ’’اور جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔‘‘

UP
X
<>