April 24, 2024

قرآن کریم > الحُـجُـرات >sorah 49 ayat 16

قُلْ أَتُعَلِّمُونَ اللَّهَ بِدِينِكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ 

(اے پیغمبر ! ان دیہاتیوں سے) کہو کہ : ’’ کیا تم اﷲ کو اپنے دین کی اطلاع دے رہے ہو؟ حالانکہ اﷲ اُن تمام چیزوں کو خوب جانتا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں ، اور اﷲ ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے۔‘‘

آیت ۱۶  قُلْ اَتُعَلِّمُوْنَ اللّٰہَ بِدِیْنِکُمْ:  ’’(اے نبی !) ان سے کہیے :کیا تم اللہ کو جتلانا چاہتے ہو اپنادین؟‘‘

          مثل مشہور ہے ’’تھوتھا چنا باجے گھنا‘‘۔ یعنی جو برتن خالی ہو گا وہ کھنکھنانے پر بھرے ہوئے برتن کی نسبت زیادہ آواز دے گا۔ ان لوگوں کے دل چونکہ حقیقی ایمان سے خالی تھے اس لیے وہ اپنے ایمان کا بڑھ چڑھ کر پرچار کرتے تھے اور حضور  پر احسان دھرتے تھے کہ دیکھیں !ہم تو لڑے بھڑے بغیر اسلام لے آئے ہیں‘اس لیے اب ہمارے حقوق بھی زیادہ ہونے چاہئیں۔

           وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ:  ’’اور اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔‘‘

            وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ:  ’’اللہ تو ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔‘‘

          اگر حقیقی ایمان ان کے دلوں میں راسخ ہوتا تو انہیں یہ بھی یقین ہو تا کہ اللہ عالم الغیب ہے‘ دنیا و مافیہا کی ہر چیز ا س کے علم میں ہے ‘اس لیے اس کے سامنے کسی کو اپنے ایمان کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ 

UP
X
<>