April 24, 2024

قرآن کریم > المائدة >surah 5 ayat 3

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

تم پر مردار جانور اور خون اور سوَر کا گوشت اور وہ جانور حرام کر دیا گیا ہے جس پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو، اوروہ جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جسے چوٹ مارکر ہلاک کیا گیا ہو، اور جو اُوپر سے گر کر مرا ہو، اور جسے کسی جانور نے سینگ مارکر ہلاک کیا ہو، اور جسے کسی درندے نے کھالیا ہو، اِلّا یہ کہ تم (اس کے مرنے سے پہلے) اس کو ذبح کر چکے ہو، اور وہ (جانور بھی حرام ہے) جسے بتوں کی قربان گاہ پر ذبح کیا گیا ہو۔ اور یہ بات بھی (تمہارے لئے حرام ہے) کہ تم جوے کے تیروں سے (گوشت وغیرہ) تقسیم کرو۔ یہ ساری باتیں سخت گناہ کی ہیں ۔ آج کافرلوگ تمہارے دین (کے مغلوب ہونے) سے نااُمید ہوگئے ہیں ، لہٰذا ان سے مت ڈرو، اور میرا ڈر دِل میں رکھو۔ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی، اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طورپر (ہمیشہ کیلئے) پسند کر لیا۔ (لہٰذا اس دین کے احکام کی پوری پابندی کرو) ہاں جو شخص شدید بھوک کے عالم میں بالکل مجبور ہوجائے (اور اس مجبوری میں ان حرام چیزوں میں سے کچھ کھالے) ، بشرطیکہ گناہ کی رغبت کی بنا پر ایسا نہ کیا ہو، تو بیشک اﷲ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے

اب آ رہے ہیں وہ استثنائی احکام جن کا ذکر آغازِ سورۃ میں ہوا تھا کہ  اِلاَّ مَا یُـتْلٰی عَلَـیْـکُمْ۔ کھانے پینے کے لیے جو چیزیں حرام قرار دی گئی ہیں ان کا ذکر یہاں آخری مرتبہ آ رہا ہے اور وہ بھی بہت وضاحت کے ساتھ:

آیت 3:   حُرِّمَتْ عَلَـیْـکُمُ الْمَیْـتَۃُ:  ،،حرام کیا گیا تم پر ُمردار،،

            وہ جانور جو خود اپنی موت مر گیا ہو وہ حرام ہے۔ 

             وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ: ،،اور خون اور خنزیر کا گوشت،،

             وَمَآ اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ: ،،اور جس پر پکارا گیا اللہ کے سوا کسی اور کا نام،،

            یعنی وہ جانور جو اللہ کے علاوہ کسی اورکے لیے نامزد ہے،  اورغیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے اس کو ذبح کیا جا رہا ہے ۔

             وَالْمُنْخَنِقَۃُ : ،،اور وہ جانور جو گلا گھٹنے سے مر گیا ہو،، ُ

             وَالْمَوْقُوْذَۃُ : ،،اور چوٹ لگنے سے جس جانور کی موت واقع ہو گئی ہو،،

             وَالْمُتَرَدِّیَۃُ: ،،اور جو جانور کسی اونچی جگہ سے گر کر مر گیا ہو،،

             وَالنَّطِیْحَۃُ: ،،اورجو جانور کسی دوسرے جانور کے سینگ مارنے سے ہلاک ہو گیا ہو،،

             وَمَآ اَکَلَ السَّبُعُ:  ،،اور جسے کھایا ہو کسی درندے نے،،

            یعنی ،،اَلْمَیْتَۃ،، کی یہ پانچ قسمیں ہیں۔ کوئی جانور ان میں سے کسی سبب سے مر گیا، ذبح ہونے کی نوبت نہیں آئی،  اس کے جسم سے خون نکلنے کا امکان نہ رہا،  بلکہ خون اس کے جسم کے اندر ہی جم گیا اور اس کے گوشت کا حصہ بن گیا تو وہ مردار کے حکم میں ہوگا۔

             اِلاَّ مَا ذَکَّیْتُمْ:  ،،مگر یہ کہ جسے تم (زندہ پا کر) ذبح کر لو۔،،

            یعنی مذکورہ بالا اقسام میں سے جو جانور ابھی مرا نہ ہو اور اسے ذبح کر لیا جائے تو اسے کھایا جا سکتا ہے۔ مثلاً شیر نے ہرن کا شکار کیا،  لیکن اس سے پہلے کہ وہ ہرن مرتا شیر نے کسی سبب سے اسے چھوڑ دیا۔ اس حالت میں اگر اسے ذبح کر لیا گیا اور اس میں سے خون بھی نکلا تووہ حلال جانا جائے گا ۔جہاں جہاں شیر کا منہ لگا ہو وہ حصہ کاٹ کر پھینک دیا جائے تو باقی گوشت کھانا جائز ہے۔

             وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّـصُبِ: ،،اور وہ جانور جو کسی استھان پر ذبح کیا گیا ہو،،

            یعنی کسی خاص آستانے پر،  خواہ وہ کسی ولی اللہ کا مزار ہو یا دیوتا دیوی کا کوئی استھان ہو،  ایسی جگہوں پر جا کر ذبح کیا گیا جانور بھی حرام ہے۔

             وَاَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلاَمِ: ،،اور یہ کہ جوئے کے تیروں کے ذریعے سے تقسیم کرو۔،،

            یہ بھی جوئے کی ایک قسم تھی ۔ عربوں کے ہاں رواج تھا کہ قربانی کے بعد گوشت کے ڈھیر لگا دیتے تھے اور تیروں کے ذریعے گوشت پر جوا کھیلتے تھے۔

             ذٰلِکُمْ فِسْقٌ:   ،،یہ تمام گناہ کے کام ہیں۔،،

             اَلْیَوْمَ یَـئِسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ دِیْنِکُمْ:  ،،اب یہ کافرلوگ تمہارے دین سے مایوس ہو چکے ہیں،،

            یعنی یہ لوگ اب یہ حقیقت جان چکے ہیں کہ اللہ کا دین غالب ہوا چاہتا ہے اور اس کا راستہ روکنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے، سورۃ المائدۃ نزول کے اعتبار سے آخری سورتوں میں سے ہے۔ یہ اُس دور کی بات ہے جب عرب میں اسلام کے غلبہ کے آثار صاف نظر آنا شروع ہو گئے تھے۔

             فَلاَ تَخْشَوْہُمْ وَاخْشَوْنِ:  ،،تو ان سے مت ڈرو اورمجھ ہی سے ڈرو۔،،

             اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَـکُمْ دِیْـنَـکُمْ:  ،،آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کر دیاہے،،

             وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ:  ،،اور تم پر اِتمام فرمادیا ہے اپنی نعمت کا،،

             وَرَضِیْتُ لَـکُمُ الْاِسْلاَمَ دِیْـنًا:  ،،اور تمہارے لیے میں نے پسند کر لیا ہے اسلام کو بحیثیت دین کے۔،،

            میرے ہاں پسندیدہ اور مقبول دین ہمیشہ ہمیش کے لیے صرف اسلام ہے۔

             فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَۃٍ:  ،،لیکن جو شخص بھوک میں مضطر ہو جائے (اور کوئی حرام شے کھا لے)،،

             شدید فاقہ کی کیفیت ہو،  بھوک سے جان نکل رہی ہو تو ان حرام کردہ چیزوں میں سے جان بچانے کے بقدر کھا سکتا ہے۔

             غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِاِثْمٍ:  ،،(بشرطیکہ)  اس کا گناہ کی طرف کوئی رُجحان نہ ہو،،

            نیت میں کوئی فتور نہ ہو، بلکہ حقیقت میں جان پر بنی ہو اور دل میں نافرمانی کا کوئی خیال نہ ہو۔

             فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ: ،،تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ۔،،

UP
X
<>