April 20, 2024

قرآن کریم > الـطور >sorah 52 ayat 32

اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِھٰذَآ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ 

کیا ان کی عقلیں ان کو یہی کچھ کرنے کو کہتی ہیں ، یا وہ ہیں ہی سرکش لوگ؟

آيت 32:  أَمْ تَأْمُرُهُمْ أَحْلَامُهُمْ بِهَذَا أَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ:  «كيا ان كى عقليں ان كو يهى كچھ سكھا رهى هيں يا يه هيں هى سركش لوگ؟»

مشركين كے ايمان نه لانے كى يه دو هى ممكنه وجوهات تھيں: يا تو واقعتًا انهيں بات سمجھ نهيں آ رهى تھى اور ان كى عقليں انهيں يهى سكھاتى تھيں كه محمد جو كچھ كهه رهے هيں يه محض شاعرى اور ان كا من گھڑت كلام هے. دوسرا امكان يه تھا كه بات ان كى سمجھ ميں بھى آتى تھى اور ان كے دل گواهى بھى ديتے تھے كه يه سب كچھ درست هے مگر وه اپنى سركشى، ضد اور عناد كى وجه سے انكار پر جمے رهنے كو ترجيح ديتے تھے. اور حقيقت يهى هے كه محمد رسول الله كى مخالفت ميں يه سارى باتيں وه عقل سے نهيں بلكه سراسر ضد، عناد اور هٹ دھرمى كى بنا پر كر رهے تھے. دراصل نفسِ انسانى كى سركشى بھى دريا كى طغيانى كى طرح هے جس كے سامنے منطق، تدبير، كوشش وغيره كسى كى نهيں چلتى. بقول الطاف حسين حالى:

دريا كو اپنى موج كى طغيانيوں سے كام     كشتى كسى كى پار هو يا درمياں رهے!

UP
X
<>