April 19, 2024

قرآن کریم > الـطور >sorah 52 ayat 45

فَذَرْهُمْ حَتّٰى يُلٰقُوْا يَوْمَهُمُ الَّذِيْ فِيْهِ يُصْعَقُوْنَ 

لہٰذا (اے پیغمبر !) تم انہیں (ان کے حال پر) چھوڑ دو، یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن سے جاملیں جس میں ان کے ہوش جاتے رہیں گے

آيت 45:  فَذَرْهُمْ حَتَّى يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي فِيهِ يُصْعَقُونَ:  «تو (اے نبى) چھوڑے ركھيے ان كو، يهاں تك كه وه اپنے اس دن سے دو چار هوں جس ميں ان پر بجلى كى كڑك گرے گى».

«چھوڑ دينے» كے مفهوم ميں يه حكم ابتدائى زمانے كى سورتوں ميں تكرار كے ساتھ آيا هے، جيسے سورة المعارج ميں فرمايا گيا: (فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّى يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ) آيت: 42  «تو (اے پيغمبر) ان كو باطل ميں پڑے رهنے اور كھيل لينے دو يهاں تك كه جس دن كا ان سے وعده كيا جاتا هے وه ان كے سامنے آ موجود هو». سورة القلم ميں فرمايا گيا: (فَذَرْنِي وَمَنْ يُكَذِّبُ بِهَذَا الْحَدِيثِ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ) آيت: 44  «تو آپ مجھ كو اس كلام كے جھٹلانے والوں سے سمجھ لينے ديں. هم ان كو آهسته آهسته ايسے طريق سے پكڑيں گے كه ان كو خبر بھى نه هو گى». اس حكم كے تكرار كا مطلب يهى هے كه اے نبى! آپ ان لوگوں كے تمسخر، استهزا اور ديگر مخالفانه هتكھنڈوں كو بالكل خاطر ميں نه لائيں اور تذكير وتبليغ كے حوالے سے اپنا مشن جارى ركھيں، ان لوگوں كے معاملے كو آپ مجھ پر چھوڑ ديں، ان سے ميں خود نمٹ لوں گا.

UP
X
<>