قرآن کریم > الـقمـر
الـقمـر
•
وَاِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا وَيَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ
اور ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں ، تو منہ موڑ لیتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک چلتا ہوا جادو ہے
•
وَكَذَّبُوْا وَاتَّبَعُوْٓا اَهْوَاءَهُمْ وَكُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ
انہوں نے حق کو جھٹلایا، اور اپنی خواہشات کے پیچھے چل نکلے۔ اور ہر کام کو آخر کسی ٹھکانے پر ٹک کر رہنا ہے
•
وَلَقَدْ جَاءهُم مِّنَ الأَنبَاء مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ
اور ان لوگوں کو (پچھلی قوموں کے) واقعات کی اتنی خبریں پہنچ چکی ہیں جن میں تنبیہ کا بڑا سامان تھا
•
حِكْمَةٌ بَالِغَةٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ
دل میں اُترجانے والی دانائی کی باتیں تھیں ، پھر بھی یہ تنبیہات (ان پر) کچھ کارگر نہیں ہورہیں
•
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ اِلٰى شَيْءٍ نُّكُرٍ
لہٰذا (اے پیغمبر !) تم بھی ان کی پروامت کرو۔ جس دن پکارنے والا ایک ناگوار چیز کی طرف بلائے گا
•
خُشَّعًا اَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ كَاَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ
اُس دن یہ اپنی آنکھیں جھکائے قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہوں گے جیسے ہر طرف پھیلی ہوئی ٹڈیاں
•
مُّهْطِعِيْنَ اِلَى الدَّاعِ ۭ يَقُوْلُ الْكٰفِرُوْنَ ھٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ
دوڑے جا رہے ہوں گے اُسی پکارنے والے کی طرف !۔ یہی کافر (جو قیامت کا انکار کرتے تھے) کہیں گے کہ یہ تو بہت ہی کٹھن دن ہے
•
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ فَكَذَّبُوْا عَبْدَنَا وَقَالُوْا مَجْنُوْنٌ وَّازْدُجِرَ
ان سے پہلے نوح کی قوم نے بھی جھٹلانے کا رویہ اختیار کیا تھا۔ اُنہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا، اور کہا کہ : ’’ یہ دیوانے ہیں‘‘ اور اُنہیں دھمکیاں دی گئیں
•
فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ
اس پر اُنہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ : ’’ میں بے بس ہو چکا ہوں ، اب آپ ہی بدلہ لیجئے۔‘‘