May 7, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 1

سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ

آسمانوں اور زمین میں جو چیز بھی ہے، وہ اﷲ کی تسبیح کرتی ہے، اور وہی ہے جو اِقتدارکا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

آيت 1:  سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ:  «تسبيح كرتى هے الله كى هر وه شے جو آسمانوں ميں هے اور زمين ميں هے».

ان سورتوں «المسبحات» كا يه مضمون بهت اهم هے، آگے چل كر سورة الحشر اور سورة الصف ميں يه آيت «مَا فِى» كے اضافے كے ساتھ اس طرح آئى گى: (سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ) اور پھر سورة الجمعه اور سورة التغابن ميں مزيد پُر زور انداز ميں فعل مضارع كے ساتھ يوں آيا هے: (يُسَبِّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ). كائنات كى هر چيز كس طرح الله كى تسبيح كرتى هے؟ اس كى ايك صورت تو «تسبيحِ حالى» كى هے جو همارى سمجھ ميں آتى هے كه هر چيز اپنى زبانِ حال سے الله كى تسبيح كر رهى هے. اس كى مثال ايك تصوير هے جو اپنے مصور كے كمال فن يا عدم مهارت پر دلالت كرتى هے. چنانچه جس طرح ايك خوبصورت تصوير زبانِ حال سے اپنے مصور كى تعريف كرتى نظر آتى هے اسى طرح اس كائنات كا ذره ذره اپنے وجود سے گواهى دے رها هے كه ميرا پيدا كرنے والا، ميرا صانع، ميرا خالق، ميرا مصور هر عيب سے پاك، هر نقص سے بالا اور هر لحاظ سے كامل واكمل هے، اس كے علم، اس كى قدرت اور اس كى حكمت ميں كسى قسم كى كوئى كمى نهيں هے. دوسرى صورت «زبانى تسبيح» كى هے جو كه خود قرآن مجيد سے ثابت هے، سوره حم السَّجده كى آيات: 20، 21 ميں قيامت كے اس منظر كا ذكر هے جب انسانوں كے اعضا ان كے خلاف گواهى دے رهے هوں گے. اس پر وه لوگ حيرت سے اپنى كھالوں سے پوچھيں گے كه تم نے همارے خلاف گواهى كيوں دى؟ جواب ميں ان كى كھاليں كهيں گى: (أَنْطَقَنَا اللَّهُ الَّذِي أَنْطَقَ كُلَّ شَيْءٍ) {حم السَّجدة: 21} كه آج اس الله نے هميں بھى زبان دے دى هے جس نے هر شے كو زبان دى هے. اس كے علاوه سوره بنى اسرائيل كى اس آيت سے بھى معلوم هوتا هے كه الله تعالى نے هر چيز كو اپنى تسبيح كے ليے ايك طريقه تفويض كر ركھا هے:

(تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ) {آيت: 44}.

«اسى كى تسبيح ميں لگے هوئے هيں ساتوں آسمان اور زمين اور (وه تمام مخلوق بھى) جو ان ميں هے. اور كوئى چيز نهيں مگر يه كه وه تسبيح كرتى هے اس كى حمد كے ساتھ، ليكن تم نهيں سمجھ سكتے ان كى تسبيح كو».

بهرحال كائنات كى هر چيز اپنى زبانِ حال سے بھى الله كى تسبيح كر رهى هے اور الله كى عطا كرده اپنى مخصوص زبان سے بھى اس كى تعريف وتوصيف ميں مشغول ومصروف هے. اس كے اس تسبيح كى اور صورتيں بھى هو سكتى هيں جو كه همارى سمجھ سے بالاتر هيں.

وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ:  «اور وه بهت زبردست هے، كمال حكمت والا».

ان سورتوں ميں الله تعالى كے يه دو اسماء اكٹھے ايك ساتھ بهت تكرار كے ساتھ آئے هيں. اسمائے حسنى كا يه جوڑا معنوى اعتبار سے بهت اهم هے. الْعَزِيْز وه هستى هے جس كا اختيار مطلق هو. هم جانتے هيں كه انسانى سطح پر مطلق العنانيت كا تجربه هميشه بهت تلخ رها هے. عملى طور پر همارے هاں هميشه يهى هوتا هے كه جهاں مطلق العنانيت آتى هے، وهاں اختيارات كا ناجائز استعمال ضرور هوتا هے. بلكه پوليٹيكل سائنس كا تو اس حوالے سے آزموده فارمولا يه هے:

"authority tends to corrupt and absolute authority corrupts absolutely"

چنانچه جب كسى ملك كا آئين بنايا جاتا هے اور معاشرے كے ليے قوانين وضع كيے جاتے هيں تو متعلقه ماهرين كى سارى كوشش اختيارات كو مشروط كرنے اور ان ميں توازن قائم ركھنے پر مركوز هوتى هے. بهرحال الله تعالى ايسى صاحب اختيار هستى هے جس كے اختيارات كى نه تو كوئى حد هے اور نه هى اس كے اختيارات كسى شرط سے مشروط هيں. ليكن اس كے ساتھ ساتھ وه «الحكيم» بھى هے. وه اپنے مطلق اختيارات ميں خود هى اپنى حكمت سے توازن قائم ركھتا هے. چنانچه هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ كا مفهوم يه هے كه الله زبردست هے، وه اپنى تمام مخلوقات پر غالب هے، اس كے اختيارات مطلق هيں، ليكن اس كا كوئى كام، كوئى عمل اور اس كا كوئى فيصله حكمت سے خالى نهيں هوتا.

UP
X
<>