May 2, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 10

وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ أُوْلَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا وَكُلاًّ وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

اور تمہارے لئے کونسی وجہ ہے کہ تم اﷲ کے راستے میں خرچ نہ کرو، حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ساری میراث اﷲ ہی کیلئے ہے۔ تم میں سے جنہوں نے (مکہ کی) فتح سے پہلے خرچ کیا، اور لڑائی لڑی، وہ (بعد والوں کے) برابر نہیں ہیں ۔ وہ درجے میں اُن لوگوں سے بڑھے ہوئے ہیں جنہوں نے (فتحِ مکہ کے) بعد خرچ کیا، اور لڑائی لڑی۔ یوں اﷲ نے بھلائی کا وعدہ ان سب سے کر رکھا ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو، اﷲ اُس سے پوری طرح باخبر ہے

آيت 10:  وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ:  «اور تمهيں كيا هو گيا هے كه تم خرچ نهيں كرتے الله كى راه ميں، جبكه الله هى كے ليے هے آسمانوں اور زمين كى وراثت!»

يه جو تم بڑے بڑے محل تعمير كر رهے هو اور فيكٹريوں پر فيكٹرياں لگاتے چلے جا رهے هو، ان سے آخر كب تك استفاده كرو گے؟ تم تو آج هو كل نهيں هو گے، تمهارے بعد تمهارى اولاد ميں سے بھى جو لوگ ان جائيدادوں كے وارث بنيں گے وه بھى اپنے وقت پر چلے جائيں گے، پھر جو ان كے وارث بنيں گے وه بھى نهيں رهيں گے. بالآخر تمهارے اس سب كچھ كا اور پورى كائنات كا حقيقى وارث تو الله تعالى هى هے. تو جب يه سب كچھ تم نے ادھر هى چھوڑ كر چلے جانا هے تو پھر غير ضرورى دولت اكھٹى كرنے ميں كيوں وقت برباد كر رهے هو؟ اور كيوں اسے سينت سينت كر ركھ رهے هو؟ واضح رهے كه انفاق سے مراد يهاں انفاقِ مال بھى هے اور بذلِ نفس (جان كھپانا) بھى. يه نكته قبل ازيں آيت: 7 كے مطالعے كے دوران بھى زير بحث آيا تھا اور اب اگلے فقرے ميں مزيد واضح هو جائے گا:

لَا يَسْتَوِي مِنْكُمْ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ:  «تم ميں سے وه لوگ جنهوں نے انفاق كيا اور قتال كيا فتح سے پهلے وه (فتح كے بعد انفاق اور قتال كرنے والوں كے) برابر نهيں هيں».

وضاحت كے ليے يهاں انفاق اور قتال كا ذكر الگ الگ آ گيا هے، يعنى «انفاق» مال خرچ كرنے كے ليے اور «قتال» جان كھپانے كے ليے. چنانچه يهاں واضح كر ديا گيا كه آيت: 7 ميں جس انفاق كا ذكر هوا تھا اس سے مال وجان دونوں كا انفاق مراد تھا اور ظاهر هے انفاقِ جان كا سب سے اهم موقع تو قتال هى هے، ميدانِ جنگ سے غازى بن كر لوٹنے كا انحصار تو حالات اور قسمت پر هے، ليكن ميدان كارزار ميں اترنے كا مطلب تو بهرحال يهى هوتا هے كه اس مردِ مجاهد نے اپنى نقد جان هتھيلى پر ركھ كر قربانى كے ليے پيش كر دى.

اس آيت ميں خاص بات يه بتائى گئى هے كه وه اهلِ ايمان جنهوں نے ابتدائى دور ميں اس وقت قربانياں ديں جبكه اسلام كمزور تھا اور مسلمانوں كى طاقت بهت كم تھى، ان كا مقام ومرتبه بهت بلند هے. وه اور بعد كے مسلمان جنهوں نے يهى اعمال بعد ميں سرانجام ديے، ثواب ومرتبه ميں برابر نهيں.

أُولَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِنَ الَّذِينَ أَنْفَقُوا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوا:  «ان لوگوں كا درجه بهت بلند هے ان كے مقابلے ميں جنهوں نے انفاق اور قتال كيا فتح كے بعد».

وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ:  «اگرچه ان سب سے الله نے بهت اچھا وعده فرمايا هے. اور جو كچھ تم كر رهے هو الله اس سے باخبر هے».

حضور صلى الله عليه وسلم كى سربراهى ميں كفر وباطل سے جنگ ميں پهلى واضح فتح تو صلح حديبيه تھى جس كو الله تعالى نے خود فتحِ مبين قرار ديا: (إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا) (الفتح: 1). يه فتحِ مبين مسلمانوں كو 6 هجرى ميں عطا هوئى جبكه ظاهرى فيصله كن فتح انهيں 8 هجرى ميں فتح مكه كى صورت ميں حاصل هوئى. چنانچه اس آيت ميں فتح كے ذكر سے يه واضح هوتا هے كه سورة الحديد كم از كم 6 هجرى يعنى صلح حديبيه كے بعد نازل هوئى.

اب سنيے، كھلے اور بيدار دل كے ساتھ ايك اهم پكار! ذرا دھيان سے سنيے! ميرا خالق، آپ كا خالق، ميرا مالك، آپ كا مالك اور پورى كائنات كا مالك كيا ندا كر رها هے؟

UP
X
<>