April 19, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 11

مَن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ 

کون ہے جو اﷲ کو قرض دے؟ اچھا قرض ! جس کے نتیجے میں اﷲ اُسے دینے والے کیلئے کئی گنا بڑھا دے؟ اور ایسے شخص کو بڑا باعزت اَجر ملے گا

آيت 11:  مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا:  «كون هے جو الله كو قرض دے قرضِ حسنه؟»

فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ:  «كه وه اس كے ليے اسے بڑھاتا رهے اور اس كے ليے بڑا باعزت اجر هے».

الله تعالى سے بڑھ كر اور بھلا كون اجر دے سكتا هے؟ ايسا منافع اور بھلا كهاں سے مل سكتا هے؟ چنانچه اے اهلِ ايمان، آگے بڑھو! لبيك كهو اپنے رب كى پكار پر! اور اپنا مال اور اپنا وقت قربان كر دو اس كى رضا كے ليے! اپنى صلاحيتيں اور اپنى جان كھپا دو اس كى راه ميں!

يهاں پر يه نكته ايك دفعه پھر سے ذهن نشين كر ليجيے كه انفاقِ مال اور انفاقِ جان ايك اعتبار سے ايك هى چيز هے. مال اور جان كے باهمى تعلق كو اس پهلو سے بھى سمجھنا چاهيے كه ايك شخص اپنى جان، يعنى جسمانى قوت، ذهانت اور ديگر صلاحيتوں كى مدد سے مال كماتا هے، پھر اپنے اس مال سے ايك طرف وه اپنى جان كى بقا كا سامان پيدا كرتا هے تو دوسرى طرف اسى كى مدد سے وه دوسروں كى قوت، ذهانت اور ديگر صلاحيتوں كو خريدنے كى استعداد بھى حاصل كر ليتا هے. اسى طرح انسان كى مهلت زندگى يعنى «وقت» بھى اس كى دولت هے جس كے ذريعے سے وه مال كماتا هے. چنانچه عام طور پر كها جاتا هے:

time is money كه وقت اصل دولت هے. گويا انسان كى جان، اُس كا مال اور وقت باهم يوں متعلق ومربوط هيں كه ان ميں سے كسى ايك كے انفاق ميں عملى طور پر باقى دو چيزوں كا انفاق بھى شامل هوتا هے. چنانچه يهاں جس انفاق كى بات هو رهى هے اس ميں آپ كا مال، آپ كا وقت، آپ كى جسمانى قوت، ذهانت، فطانت، جان وغيره سب شامل هيں.

اب اگلى آيات ميں روزِ محشر كے اس مرحلے كا نقشه دكھايا جا رها هے جب منافقين كو چھانٹ كر سچّے اهلِ ايمان سے الگ كر ديا جائے گا. اس مرحلے كو همارے هاں عموما «پل صراط» كا مرحله كها جاتا هے. ميدانِ حشر كا يه نقشه ذهن ميں ركھيے كه وهاں مختلف مواقع پر مختلف قسم كے لوگوں كى چھانٹى هوتى چلى جائے گى. اس چھانٹى والے عمل كو سمجھنے كے ليے بجرى بنانے والے كرشرز (crushers) ميں لگى چھلنيوں كى مثال ذهن ميں ركھيے، جس طرح ان مشينوں ميں لگى مختلف قسم كى چھلنياں مختلف سائز كے پتھروں كو الگ كرتى چلى جاتى هيں بالكل اسى طرح ميدانِ حشر ميں مختلف مراحل پر مختلف قسم كے انسان بھى اپنے اعتقادات واعمال كى بنياد پر الگ هوتے چلے جائيں گے. چنانچه سب سے پهلى چھانٹى ميں كفار ومشركين كو الگ كر ليا جائے گا. پھر كسى مرحلے ميں ايمان كے دعوے داروں ميں سے سچّے مؤمنين اور منافقين كو الگ الگ كرنے كے ليے چھانٹى كى جائے گى اور يهى وه مرحله هے جس كا نقشه آينده آيات ميں دكھايا جا رها هے. اس چھانٹى كے ليے تمام مسلمانوں كو گھپ اندھيرے ميں پل صراط پر سے گزرنا هو گا جس كے نيچے جهنم بھڑك رهى هو گى. جن لوگوں كے دلوں ميں سچّا ايمان تھا اور انهوں نے ايمان كى حالت ميں نيك اعمال بھى كيے تھے، ان كے قلوب اور داهنے هاتھوں سے اس وقت نور پھوٹ رها هو گا اور وه اس روشنى ميں راسته پار كر كے جنت ميں پهنچ جائيں گے. ليكن جو لوگ دنيا ميں سچے ايمان سے محروم رهے اور اعمال صالحه كى پونجى بھى ان كے پاس نهيں هو گى، وه خواه دنيا ميں مسلمانوں هى كے ساتھ شريك رهے هوں اور خواه وه مسلمانوں كے بڑے بڑے قائدين بن كر رهے هوں، اُس وقت وه روشنى سے محروم كر ديے جائيں گے. اس حالت ميں وه ٹھوكريں كھاتے جهنم ميں گرتے چلے جائيں گے. آينده آيات ميں اس مرحلے كا تفصيلى نقشه كھينچا گيا هے، اس كے بعد روزِ محشر كے اس مرحلے كى ايك جھلك سورة التحريم كى آيت: 8 ميں بھى دكھائى گئى هے.

UP
X
<>