April 25, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 13

يَوْمَ يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ ۚ قِيْلَ ارْجِعُوْا وَرَاۗءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا ۭ فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌ ۭ بَاطِنُهٗ فِيْهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُ

اُس دن جب منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ : ’’ ذرا ہمارا اِنتظار کر لو کہ تمہارے نور سے ہم بھی کچھ روشنی حاصل کرلیں ۔‘‘ اُن سے کہا جائے گا کہ : ’’ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ، پھر نور تلاش کرو۔‘‘ پھر اُن کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا جس میں ایک دروازہ ہوگا جس کے اندر کی طرف رحمت ہوگی، اور باہر کی طرف عذاب ہو گا۔‘‘

آيت 13:  يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انْظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُورِكُمْ:  «جس دن كهيں گے منافق مَرد اور منافق عورتيں ايمان والوں سے كه ذرا همارا انتظار كرو كه هم بھى تمهارى روشنى سے فائده اُٹھا ليں».

 اس صورت حال كو يوں سمجھيں جيسے كچھ مسافر ايك خطرناك جنگل كے اندر تنگ پگڈنڈى پر گھپ اندھيرے ميں سفر كر رهے هوں، ان ميں سے جن لوگوں كے پاس ٹارچ هے وه تو تيز تيز قدموں كے ساتھ پگڈنڈى پر رواں دواں هيں، ليكن جن كے پاس ٹارچ نهيں هے، وه ان كى منتيں كر رهے هيں كه خدارا ذرا ركو! ذرا ٹھهرو! هم پر عنايت كرو، هميں بھى ساتھ لے لو. نَقْتَبِسْ كا ماده: قبس هے، جس كے لغوى معنى هيں كسى كى آگ سے چنگارى لے كر اپنى آگ جلانا. لفظ «اقتباس» اُردو ميں qoutation كے معنى ميں مستعمل هے. آپ نے اپنے مضمون ميں كسى اور كى تحرير سے اقتباس شامل كيا تو گويا آپ نے كسى كے چولهے كى ايك چنگارى لا كر اپنے چولهے ميں شامل كى هے.

قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا:  «كها جائے گا: لوٹ جاؤ پيچھے كى طرف اور تلاش كرو نور!»

انهيں بتا ديا جائے گا كه يه نور يهاں سے نهيں ملتا. اس وقت جن لوگوں كے پاس تمهيں نور نظر آ رها هے وه اسے دنيا سے كما كر لائے هيں. چنانچه اب اگر تمهيں اس كى ضرورت محسوس هو رهى هے تو اس كے ليے تمهيں واپس دنيا ميں جانا هو گا اور وهاں جا كر اسے تلاش كرنا هو گا، جس كا اب كوئى امكان نهيں هے. يهاں پر يه لطيف نكته بھى لائق توجه هے كه منافقين روشنى كے ليے درخواست تو اهلِ ايمان سے كريں گے ليكن اس كا جواب كوئى اور دے گا، كيوں كه يهاں قَالُوْا نهيں بلكه قِيْلَ (كها جائے گا) كا صيغه آيا هے. اس كا مطلب يه هے اهلِ ايمان كى مروت اور شرافت سے بعيد هو گا كه وه انهيں كورا جواب ديں. اس ليے الله تعالى كے حكم سے كوئى فرشته انهيں ان كى مذكوره درخواست كا جواب دے گا.

فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ بِسُورٍ لَهُ بَابٌ:  «پھر ان كے درميان ايك فصيل كھڑى كر دى جائے گى جس ميں ايك دروازه هو گا».

بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُ:  «اس (فصيل) كى اندرونى جانب رحمت هو گى اور اس كے باهر كى طرف عذاب هو گا».

يعنى اس ديوار كے اندر كى طرف رحمتِ بارى تعالى كا نزول شروع هو جائے گا، اهل ايمان كى ابتدائى مهمان نوازى كا سلسله شروع هو جائے گا، جبكه اس فصيل كے باهر كى طرف عذاب الهى كا نزول شروع هو جائے گا. اس طرح اس چھلنى سے گزار كر منافقين كو سچے اهل ايمان سے الگ كر ليا جائے گا.

اب اگلى دو آيات ميں منافقت كے بارے ميں بتايا گيا هے كه يه مرض كيسے پيدا هوتا هے اور اس كى پيتھالوجى كيسے ارتقا پاتى هے.

UP
X
<>