April 19, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 22

مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ

کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں نازل ہوتی یا تمہاری جانوں کو لاحق ہوتی ہو، مگر وہ ایک کتاب میں اُس وقت سے درج ہے جب ہم نے ان جانوں کو پیدا بھی نہیں کیا تھا۔ یقین جانو یہ بات اﷲ کیلئے بہت آسان ہے

آيت 22:  مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَبْرَأَهَا:  «نهيں پڑتى كوئى پڑنے والى مصيبت زمين ميں اور نه تمهارى اپنى جانوں ميں مگر يه كه وه ايك كتاب ميں درج هے، اس سے پهلے كه هم اسے ظاهر كريں».

اَصَابَ يُصِيْبُ (آ پڑنا، نازل هونا) سے اسم الفاعل «مُصِيْب» هے اور اس كى مؤنث «مُصِيْبَةٌ» هے، جس كے معنى هيں: نازل هونے يا آ پڑنے والى شے. چنانچه لغوى اعتبار سے تمام حوادث، واقعات، كيفيات جو هم پر وارد هوتى هيں، وه سب كى سب اس ميں شامل هو جائيں گى، ليكن عام طور پر يه لفظ تكليف ده، ناگوار اور ناپسنديده چيزوں كے ليے استعمال هوتا هے. اس آيت كى رو سے مصيبتيں دو قسم كى هيں: يا تو آفاتِ ارضى وسماوى يعنى آفاقى مصيبتيں جو زمين پر بڑے پيمانے پر نازل هوتى هيں، مثل سيلاب، زلزلے، طوفانِ باد وباراں وغيره. يا انسانوں كى اپنى جانوں پر كوئى مصيبت آن پڑتى هے، مثلًا كوئى بيمارى يا كوئى عارضه لاحق هو گيا يا كوئى حادثه پيش آ گيا. يهاں واضح فرما ديا گيا كه دنيا ميں جهاں كهيں بھى انسانوں پر اجتماعى يا انفرادى طور پر كسى بھى شكل ميں كوئى مصيبت، آفت يا تكليف آتى هے اس كے معرض وجود ميں آنے سے قبل اس كى پورى تفصيل الله كے علمِ قديم ميں پهلے سے موجود هوتى هے.

إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ:  «يقينًا يه الله پر بهت آسان هے».

انسانوں كو يه بات بے شك عجيب يا مشكل لگے، مگر الله كا علم مَا كَانَ وَمَا يَكُونُ پر محيط هے. اس كے ليے كائنات كى ايك ايك چيز كا پورى تفصيل سے احاطه كرنا كچھ بھى مشكل نهيں. يه بات تم لوگوں كو بھلا كيوں بتائى جا رهى هے؟ اس ليے:

UP
X
<>