May 7, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 7

اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَاَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِيْنَ فِيْهِ ۭ فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَاَنْفَقُوْا لَهُمْ اَجْرٌ كَبِيْرٌ

اﷲ اور اُس کے رسول پر ایمان رکھو، اور جس (مال) میں اﷲ نے تمہیں قائم مقام بنایا ہے، اُس میں سے (اﷲ کے راستے میں ) خرچ کرو۔ چنانچہ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں ، اور اُنہوں نے (اﷲ کے راستے میں ) خرچ کیا ہے، اُن کیلئے بڑا اَجر ہے

آيت 7:  آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنْفِقُوا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُسْتَخْلَفِينَ فِيهِ:  «ايمان لاؤ الله پر اور اس كے رسول (صلى الله عليه وسلم) پر اور خرچ كرو اُن سب ميں سے جن ميں اس نے تمهيں خلافت عطا كى هے».

خلافت كے حوالے سے انسان كو سب سے زياده اختيار تو اپنے جسم پر عطا كيا گيا هے. اس ميں اس كے مختلف اعضا هيں، طاقت جسمانى، طاقت لسانى، ذهانت وفطانت اور دوسرى بهت سى صلاحيتيں هيں. پھر مال ودولت، اولاد اور دوسرى بے شمار نعمتيں هيں. چنانچه الله تعالى كو معبود ماننے كا تقاضا يه هے كه انسان اپنى ان خداداد صلاحيتوں اور نعمتوں كو الله كى رضا كے ليے اس كے راستے ميں خرچ كرنے كے ليے هر وقت كمر بسته رهے. واضح رهے كه «نَفَقَ» كا لفظ مال ودولت خرچ كرنے كے معنى ميں بھى آتا هے اور جان خرچ كر دينے كے مفهوم ميں بھى استعمال هوتا هے. چنانچه نَفَقْتُ الدَّرَاهِمَ كے معنى هيں: رقم ختم هو گئى اور نَفَقَ الفرس كے معنى هيں: گھوڑا مر گيا. يهاں يه آيت پڑھتے هوئے ضرورى هے كه سورة الحجرات كى اس آيت كو بھى ذهن ميں تازه كر ليں:

(إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ) {آيت: 15}

«مؤمن تو بس وهى هيں جو ايمان لائے الله اور اس كے رسول (صلى الله عليه وسلم) پر، پھر شك ميں هرگز نهيں پڑے اور انهوں نے جهاد كيا اپنے مالوں اور اپنى جانوں كے ساتھ الله كى راه ميں. يهى لوگ هيں جو (اپنے دعوائے ايمان ميں) سچّے هيں».

ان دونوں آيات ميں دو دو مطالبات آئے هيں، پهلا مطالبه دونوں ميں مشترك هے، يعنى (آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ) ايمان لاؤ الله اور اس كے رسول صلى الله عليه وسلم پر، جيسا كه ايمان لانے كا حق هے. جبكه دوسرے مطالبے كے حوالے سے سورة الحجرات كى مذكوره بالا آيت ميں جهاد كا ذكر هے كه اپنے جان ومال كے ساتھ جهاد كرو، اور زير مطالعه آيت ميں هر اُس چيز كے انفاق كا حكم هے جس پر انسان كو خليفه بنايا گيا هے. ظاهر هے اس ميں انفاقِ مال بھى شامل هے اور بذلِ نفس يعنى انفاقِ جان بھى.

فَالَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَأَنْفَقُوا لَهُمْ أَجْرٌ كَبِيرٌ:  «پس جو لوگ تم ميں سے ايمان لائے اور انهوں نے (اپنے جان ومال كو) خرچ كيا، ان كے ليے بهت بڑا اجر هے».

جس خوش نصيب نے مذكوره دونوں مطالبات پورے كر ديے، يعنى اسے يقين والا ايمان بھى نصيب هو گيا اور اس نے اپنى زير ملكيت هر چيز كو الله كى رضا كے ليے پيش بھى كر ديا تو اس كے گويا وارے نيارے هو گئے، وه بهت بڑے اجر كا مستحق ٹھهرا ---- مضمون كے حوالے سے يهاں آيات كے ربط ونظم كى خوب صورتى اور مندرجات كى ترتيب ملاحظه كيجيے كه پهلے ايك آيت ميں دو مطالبات كا ذكر كر كے ان كے بارے ميں ترغيب دى گئى هے. اب اس كے بعد ان ميں سے هر مطالبے سے متعلق دو دو آيات اس طرح آ رهى هيں كه پهلى آيت ميں زجر يعنى ڈانٹ ڈپٹ كا انداز هے، جبكه دوسرى ميں راهنمائى اور ترغيب دى گئى هے.

UP
X
<>