May 7, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 9

هُوَ الَّذِيْ يُنَزِّلُ عَلٰي عَبْدِهٖٓ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ لِّيُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ بِكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ

اﷲ وہی تو ہے جو اپنے بندے پر کھلی کھلی آیتیں نازل فرماتا ہے، تاکہ تمہیں اندھیریوں سے نکال کر روشنی میں لائے۔ اور یقین جانو اﷲ تم پر بہت شفیق، بہت مہربان ہے

آيت 9:  هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَى عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِيُخْرِجَكُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ:  «وهى تو هے جو اپنے بندے (صلى الله عليه وسلم) پر يه آيات بينات نازل كر رها هے تاكه نكالے تمهيں اندھيروں سے روشنى كى طرف».

يعنى يقين والے ايمان كا منبع وسرچشمه الله كى يه كتاب هے. اگر تم اس كتاب كوسمجھ كر پڑھو گے، اس پر فكر وتدبّر كرو گے تو تمهارے اندر ايك هلچل برپا هو جائے گى، تمهارى روح كى تاروں ميں خود بخود سرسراهٹ پيدا هو گى اور تم خود محسوس كرو گے. بقول اقبال:

مضطرب باغ كے هر غنچه ميں هے بوئے نياز

تو ذرا چھيڑ تو دے،   تشنه مضراب هے ساز

نغمے بے تاب هيں تاروں سے نكلنے كے ليے

طور مضطر هے اسى آگ ميں جلنے كے ليے!

دراصل ايمان تمهارى روح كے اندر خفته (dormant) حالت ميں پهلے سے موجود هے، بس اسے فعال (active) كرنے كى ضرورت هے. اور تمهيں معلوم هونا چاهيے كه ايمان كو فعال كرنے كا نسخه پهلے سے تمهارے پاس موجود هے، يعنى آياتِ قرآنيه.

وَإِنَّ اللَّهَ بِكُمْ لَرَؤُوْفٌ رَحِيمٌ:  «اور يقينًا الله تمهارے حق ميں بهت رؤوف اور رحيم هے».

وه تمهارے حال پر نهايت شفيق اور مهربان هے.

اس آيت ميں واضح طور پر بتا ديا گيا كه ايمانِ حقيقى كا منبع وسرچشمه قرآن هے. اس سے پهلے سورة الشورى ميں هم پڑھ آئے هيں كه خود حضور صلى الله عليه وسلم كو بھى ايمان قرآن مجيد هى سے ملا:

(وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ) (الشورى: 52)

«اور (اے نبى صلى الله عليه وسلم) اسى طرح هم نے آپ كى طرف وحى كى هے ايك روح اپنے امر ميں سے. آپ نهيں جانتے تھے كه كتاب كيا هوتى هے اور ايمان كيا هوتا هے، ليكن اس (قرآن) كو هم نے ايسا نور بنايا هے جس كے ذريعے سے هم هدايت ديتے هيں اپنے بندوں ميں سے جس كو چاهتے هيں. اور آپ يقينًا سيدھے راستے كى طرف هدايت ديتے هيں».

يعنى اس سے پهلے نه تو آپ صلى الله عليه وسلم تورات سے واقف تھے اور نه هى آپ صلى الله عليه وسلم انجيل كے بارے ميں كچھ جانتے تھے. آپ صلى الله عليه وسلم تو اُمّى تھے، ليكن جب هم نے قرآن كريم كو نور بنا كر آپ صلى الله عليه وسلم كے دل پر اتارا تو اس سے آپ صلى الله عليه وسلم كا باطن نورِ ايمان سے جگمگا اُٹھا اور آپ نوعِ انسانى كے ليے روشنى كا مينار بن گئے. اب آپ صلى الله عليه وسلم لوگوں كو هدايت ديں گے اور انهيں سيدھے راستے كى طرف بلائيں گے. اسى مضمون كو مولانا ظفر على خان نے بڑى خوبصورتى اور سادگى سے يوں بيان كيا هے:

وه جنس  نهيں  ايمان جسے  لے آئيں  دكانِ فلسفه سے

ڈھونڈنے سے ملے گى عاقل كو يه قرآن كے سيپاروں ميں

ان دو آيات ميں پهلے مطالبے يعنى «ايمان» سے متعلق پهلے ڈانٹ پلائى گئى كه تمهارا ايمان پخته كيوں نهيں هے؟ يه ڈھل مل ايمان ليے كيوں پھر رهے هو جس ميں شكوك وشبهات كے كانٹے چبھے هوئے هيں؟ اگر تمهارے ايمان ميں كمزورى هے تو اس كمزورى كو دور كيوں نهيں كرتے هو؟ كمزور ايمان كے ساتھ گزارا كيوں كر رهے هو؟ پھر دوسرى آيت ميں راهنمائى بھى كر دى گئى كه ايمان كى كمزورى كو دور كرنے اور حقيقى ايمان كے حصول كے ليے قرآن كى طرف رجوع كرو! قرآن كا يهى مطالبه هم سے بھى هے. اس حوالے سے ايك اهم بات هميشه كے ليے پلّے باندھ ليجيے كه قرآن كا ترجمه پڑھنے سے نه تو قرآن دل ميں اترتا هے اور نه هى اس سے جذبے كو تحريك ملتى هے. ترجمه پڑھنے سے آپ كچھ آيات كا مفهوم تو سمجھ ليں گے اور كچھ معلومات بھى آپ كو حاصل هو جائيں گى، مگر قرآن آپ كے دل كے تاروں كو چھوئے گا نهيں، اور نه هى اس كى تاثير آپ كى روح تك پهنچے گى. لهذا اگر آپ چاهتے هيں كه قرآن آپ كى روح كو فيوضِ ملكوتى سے سيراب اور آپ كے دل كو نورِ ايمانى سے منوّر كرے تو اس كے ليے ضرورى هے كه آپ قرآن كو اس كى زبان ميں پڑھيں اور سمجھيں. بقولِ اقبال:

ترے ضمير  په جب تك نه هو نزولِ كتاب

گره كشا هے نه رازى  نه صاحبِ كشاف!

ظاهر هے كسى كے ضمير پر قرآن كا نزول تبھى ممكن هے جب وه قرآن كى زبان يعنى عربى سے واقف هو گا اور قرآن كے الفاظ اور اس كى عبارت كو براهِ راست سمجھے گا. اس كے ليے وه پڑھے لكھے افراد جو عربى زبان سے نابلد هيں خصوصى طور پر الله كے هاں جواب ده هوں گے كه وه اپنى زندگى ميں ايك سے بڑھ كر ايك علوم وفنون سيكھتے رهے ليكن قرآن كى زبان سيكھنے كے ليے انهوں نے كوئى منصوبه بندى اور كوئى كوشش نه كى. ايسے تمام حضرات كو ميرا مشوره هے كه وه اپنى زندگى كا ايك سال اس كام كے ليے ضرور وقف كريں اور كم از كم اس حد تك عربى ضرور سيكھيں كه قرآن مبين كو پڑھتے هوئے انهيں اس كى آيات بيّنات كا مفهوم تو معلوم هو. (خواهش مند حضرات اس مقصد كے ليے قرآن اكيڈمى كے تحت چلنے والے رجوع الى القرآن كورس ميں داخله لے سكتے هيں.) يه تو تھى توحيد كے پهلے مطالبے (ايمان) سے متعلق ڈانٹ ڈپٹ اور راهنمائى، اور اب دوسرے مطالبے سے متعلق ڈانٹ:

UP
X
<>