April 25, 2024

قرآن کریم > الـمجادلـة >sorah 58 ayat 13

أَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ 

کیا تم اس بات سے ڈر گئے کہ اپنی تنہائی کی بات سے پہلے صدقات دیا کرو؟ اب جبکہ تم ایسا نہیں کرسکے، اور اﷲ نے تمہیں معاف کردیا تو تم نماز قائم کرتے رہو، اور زکوٰۃ دیتے رہو، اور اﷲ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو۔ اور جو کام بھی تم کرتے ہو، اﷲ اس سے پوری طرح باخبر ہے

آيت 13:  أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ:  «كيا تم ڈر گئے اس سے كه (رسول كے ساتھ) اپنى تنهائى كى باتوں سے پهلے صدقات پيش كرو؟»

فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ:  «پھر جب تم نے يه نهيں كيا اور الله نے بھى تم پر نظرِ عنايت فرما دى»

فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ:  «تو بس نماز قائم ركھو، زكوة ادا كرتے رهو اور الله اور اُس كے رسول كى اطاعت كرتے رهو».

وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ:  «اور الله باخبر هے اُس سے جو تم كر رهے هو».

اس آيت كے ذريعے اس حكم كو جلد هى منسوخ بھى كر ديا گيا، ليكن اس حكم سے ان لوگوں كى قلعى كھل گئى جو محض ريا كارى كے ليے حضور صلى الله عليه وسلم سے عليحدگى ميں بات كرنے كے شوقين تھے. پهلے تو وه اس مقصد كے ليے بار بار حضور صلى الله عليه وسلم كے پاس آتے تھے، ليكن صدقے كے حكم كے بعد ان ميں سے كسى كو بھى عليحدگى ميں بات كرنے كى حاجت محسوس نه هوئى. بهرحال مذكوره حكم كے بعد جب ان ميں سے كوئى شخص بھى صدقه دے كر حضور صلى الله عليه وسلم سے عليحدگى ميں بات كرنے كى درخواست لے كر نه آيا تو اس حكم كى منسوخى كے بعد اپنا پرانا طرزِ عمل دهراتے هوئے وه شرم تو محسوس كرتے هوں گے اور يهى دراصل اس وقتى اور عارضى حكم كا اصل مقصد تھا.

UP
X
<>