April 20, 2024

قرآن کریم > الـمجادلـة >sorah 58 ayat 4

فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّتَمَـاۗسَّا ۚ فَمَنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَاِطْعَامُ سِـتِّيْنَ مِسْكِيْنًا ۭ ذٰلِكَ لِتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۭ وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ۭ وَلِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ اَلِيْمٌ

پھر جس شخص کو غلام میسر نہ ہو، اُس کے ذمے دو متواتر مہینوں کے روزے ہیں ، قبل اس کے کہ وہ (میاں بیوی) ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں ۔ پھر جس کو اس کی بھی استطاعت نہ ہو، اُس کے ذمے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لئے تاکہ تم اﷲ اور اُس کے رسول پر اِیمان لاؤ۔ اور یہ اﷲ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ، اور کافروں کیلئے دردناک عذاب ہے

آيت 4:  فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا:  «تو جو كوئى (غلام) نه پائے وه دو مهينوں كے روزے ركھے لگاتار، اس سے پهلے كه وه دونوں ايك دوسرے كو چھوئيں».

يعنى دو ماه كے روزے اس طرح متواتر ركھے جائيں كه درميان ميں كسى دن كا روزه چھوٹنے نه پائے.

فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا:  «تو جو كوئى يه بھى نه كر سكتا هو تو وه ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلائے».

اگر كوئى شخص كمزور هے، ضعيف العمر هے يا ايسا مريض هے كه دو ماه كے لگا تار روزے ركھنا اس كے ليے ممكن نهيں تو وه ساٹھ مساكين كو كھانا كھلائے. اس كے ليے اوسط معيار وهى هو گا جو سورة المائدة كى آيت: 89 ميں قسم كے كفارے كے ضمن ميں بيان هوا هے: (مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ) يعنى جس معيار كا كھانا متعلقه شخص اپنے اهل وعيال كو معمول كے مطابق كھلاتا هے، ويسا هى كھانا وه ساٹھ مسكينوں كو كھلائے.

ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ:  «يه اس ليے تاكه تم ايمان ركھو الله پر اور اس كے رسول پر».

اس فقرے پر ميں بهت عرصه سوچ بچار كرتا رها، بالآخر مجھے اس بارے ميں يه نكته سمجھ ميں آيا كه جب كوئى شخص كفاره كو الله كا قانون سمجھتے هوئے اس كى سختى برداشت كرتا هے تو اس كے ايمان ميں مزيد اضافه هوتا هے. يعنى جس طرح ايمان سے عملِ صالح پيدا هوتا هے، اسى طرح عملِ صالح سے ايمان ميں اضافه هوتا هے، جيسے كه سورة الحجرات ميں فرمايا گيا:

(يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا قُلْ لَا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُمْ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ)

«(اے نبى صلى الله عليه وسلم!) يه لوگ آپ پر احسان دھر رهے هيں كه وه اسلام لے آئے هيں! ان سے كهيے كه مجھ پر اپنے اسلام كا احسان نه دھرو! بلكه الله تم پر احسان دھرتا هے كه اس نے تمهيں اسلام كے راستے پر ڈال ديا هے، اگر تم سچّے هو».

يعنى تم لوگ اسلام ميں داخل هو كر گويا ايمان كے راستے پر چل پڑے هو. اس بارے ميں تم الله كا احسان مانو كه وه تمهيں ايمان كے راستے پر لے آيا هے. اگر تم اخلاص كے ساتھ اس راستے پر چلتے هوئے اعمالِ صالحه كا اهتمام كرتے رهو گے تو تم ايمان تك بھى ضرور پهنچ جاؤ گے. يهاں (ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ) كا بھى يهى مفهوم هے كه اگر تم ميں سے كوئى شخص غلطى كے بعد توبه كرتے هوئے كفاره ادا كرے گا تو الله كے قانون پر عمل درآمد كرنے كى وجه سے اس كے دل ميں ايمان بالله اور ايمان بالرسول مزيد راسخ اور پخته هو جائے گا.

وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ:  «اور يه الله كى (مقرر كرده) حدود هيں، اور كافروں كے ليے بهت درد ناك عذاب هے».

UP
X
<>