April 24, 2024

قرآن کریم > الـحـشـر >sorah 59 ayat 18

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ

اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کیلئے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اﷲ سے ڈرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اﷲ اُس سے پوری طرح باخبر ہے۔

اب هم اس سورت كے تيسرے اور آخرى ركوع كا مطالعه كرنے جا رهے هيں جو بهت اهم آيات پر مشتمل هے. اس حوالے سے يه نكته بھى واضح رهنا چاهيے كه جب قرآن مجيد كے كسى مقام يا كسى آيت كى خصوصى اهميت كا ذكر كيا جاتا هے تو اس سے اس مقام يا آيت كا كوئى خاص پهلو يا خاص موضوع مراد هوتا هے، ورنه قرآن مجيد كا تو ايك ايك لفظ اور ايك ايك حرف اهم هے. مثلًا قرآن مجيد كے بعض مقامات فلسفه وحكمت كے اعتبار سے اهم هيں تو بعض دوسرے مقامات سائنسى حوالے سے لائقِ توجه هيں. بعض آيات روحِ دين سے بحث كرتى هيں تو بعض ايمان كى ماهيت واضح كرتى هيں. اسى طرح هر آيت اور هر مقام كى اهميت اپنے موضوع اور مضمون كے اعتبار سے هے. چنانچه سورة الحشر كے آخرى ركوع كى اهميت فلسفه اور تصوّف كے موضوع كى وجه سے بھى هے اور اسمائے حسنى كے اس عظيم الشان گلدستے كے اعتبار سے بھى جو پورے قرآن ميں بالكل يكتا اور منفرد هے. اس سورت كى آخرى تين آيات الله تعالى كے اسماء وصفات كے حوالے سے سورة الحديد كى ابتدائى چھ آيات كے هم وزن هيں. ان تين آيات ميں ايك ساتھ سوله اسمائے حسنى آئے هيں اور ان ميں سے آٹھ اسمائے حسنى تو ايك هى آيت ميں هيں. اتنى بڑى تعداد ميں اسمائے حسنى كے ايك مقام پر اكھٹے هونے كى اور كوئى مثال قرآن مجيد ميں نهيں ملتى.

آيت 18:  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ:  «اے اهلِ ايمان! الله كا تقوى اختيار كرو اور هر جان كو ديكھتے رهنا چاهيے كه اُس نے كل كے ليے كيا آگے بھيجا هے!»

ظاهر هے يه اس كل كے دن كى بات هے جو بعث بعد الوت كے بعد آنے والا هے، جس دن هر شخص كو الله تعالى كے سامنے حاضر هو كر اپنے ايك ايك عمل كا حساب دينا هو گا. اُس دن كى كاميابى كے ليے ضرورى هے كه هر اهلِ ايمان اپنى زندگى الله كے تقوى كے سائے ميں گزارنے كا اهتمام كرے اور اپنے اعمال كا مسلسل جائزه ليتا رهے كه اس نے آخرت كے حوالے سے اب تك كيا كمائى كى هے اور كائناتى حكومت كے امپيريل بينك ميں اپنے كل كے ليے اب تك كتنا سرمايه جمع كرايا هے.

وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ:  «اور الله كا تقوى اختيار كرو، يقينًا تم جو كچھ كر رهے هو الله اُس سے با خبر هے».

اس آيت ميں بنيادى طور پر دو باتوں پر زور ديا گيا هے، يعنى الله كا تقوى اور فكرِ آخرت. بلكه اِتَّقُوا اللهَ كا حكم يهاں خصوصى تاكيد كے طور پر دو مرتبه آيا هے. تقوى سے عام طور پر الله كا خوف اور ڈر مراد ليا جاتا هے، ليكن اس كے ضمن ميں يه اهم نكته ضرور مدِّ نظر رهنا چاهيے كه اس خوف ميں شير يا سانپ كے خوف كى طرح دهشت كا عنصر بالكل نهيں، بلكه اس كى مثال ايسے خوف كى سى هے جيسا خوف اولاد اپنے والد سے محسوس كرتى هے. اس خوف ميں محبت اور احتياط كے جذبات غالب هوتے هيں كه همارے والد هم سے ناراض نه هو جائيں اور هم كوئى ايسا كام نه كريں جس سے همارے والد كے جذبات واحساسات مجروح هوں. چنانچه تقوى كا تقاضا يه هے كه انسان كے دل ميں هر وقت الله تعالى كى ناراضگى كا ڈر رهے.... تقوى كے لغوى معنى بچنے كے هيں، يعنى الله تعالى كى ناراضگى سے بچ بچ كر زندگى گزارنا.

UP
X
<>