April 23, 2024

قرآن کریم > الـحـشـر >sorah 59 ayat 24

هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الأَسْمَاء الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ 

وہ اﷲ وہی ہے جو پیدا کرنے والا ہے، وجود میں لانے والا ہے، صورت بنانے والا ہے، اُسی کے سب سے اچھے نام ہیں ۔ آسمانوں اور زمین میں جتنی چیزیں ہیں ، وہ اُس کی تسبیح کرتی ہیں ، اور وہی ہے جو اِقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

آيت 24:  هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ:  «وهى هے الله، تخليق كا منصوبه بنانے والا، وجود بخشنے والا، صورت گرى كرنے والا».

اس آيت ميں (الله كے علاوه) تين اسمائے حسنى آئے هيں. ان تينوں اسماء كا تعلق تخليقى عمل كے مختلف مراحل سے هے اور اس لحاظ سے يهاں ان كا ذكر ايك فطرى اور منطقى ترتيب سے هوا هے. «خلق» دراصل عملِ تخليق كا وه مرحله هے جب كسى چيز كا منصوبه يا نقشه تيار هوتا هے. بغرضِ تفهيم اگر هم انسانوں پر قياس كرتے هوئے ايك بڑھئى كى مثال سامنے ركھيں تو عمل تخليق كے مختلف مراحل اور ان تينوں اسماء كے مابين پائے جانے والے خاص ربط كو سمجھنا آسان هو جائے گا. فرض كريں كه بڑھئى ايك ميز بنانا چاهتا هے، اس كے ليے سب سے پهلے وه مطلوبه سائز اور مطلوبه شكل كى ميز كا ايك نقشه اپنے ذهن ميں تيار كرتا هے. يه اس ميز كى ذهنى تخليق هے. اس كے بعد بڑھئى مجوزه نقشے كے مطابق لكڑى كا ميز بنا كر اپنى «ذهنى تخليق» كو عالمِ واقعه ميں ظاهر كر ديتا هے. پھر تيسرے اور آخرى مرحلے ميں وه اسے finishing touches ديتے هوئے رنگ وروغن كر كے ميز كو حتمى طور پر تيار كر ديتا هے.

مذكوره بالا تينوں اسمائے حسنى كا تعلق تخليق كے ان هى تين مراحل سے هے. الله تعالى اپنى تخليق كا ايك نقشه يا نمونه تيار فرماتا هے، اس مفهوم ميں وه الخَالِق هے. پھر وه اس تخليق كو عدم سے عالمِ وجود ميں ظاهر كرتا هے، اس لحاظ سے وه الْبَارِئ هے. (بَرَأَ كے معنى ظاهر كرنے كے هيں. سورة الحديد كى آيت: 22 ميں هم پڑھ چكے هيں: ﴿مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا﴾ «اس سے پهلے كه هم اُسے ظاهر كريں».) اس كے بعد الله تعالى اپنى تخليق كو باقاعده ايك صورت يا شكل عطا كرتا هے، اس معنى ميں وه الْمُصَوِّرْ هے.

لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى:  «تمام اچھے نام اُسى كے هيں».

يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ:  «اُسى كى تسبيح كرتى هے هر وه چيز جو آسمانوں ميں هے اور زمين ميں هے».

وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ:  «اور وه بهت زبردست هے، كمال حكمت والا».

اس سورت كى ايك خصوصيت يه بھى هے كه اس كے آغاز ميں بھى الله كى تسبيح كا بيان هے اور اس كا اختتام بھى الله كى تسبيح پر هوتا هے. آغاز ميں تسبيح كے حوالے سے ماضى كا صيغه ﴿سَبَّحَ﴾ آيا هے جبكه اختتام پر مضارع كا صيغه ﴿يُسَبِّحُ﴾ هے. اسى طرح اس كے ابتدائى آيت كے اختتام پر جو دو اسمائے حسنى ﴿الْعَزِيْزُ الْحَكِيْم﴾ آئے هيں، آخرى آيت كا اختتام بھى ان هى اسمائے حسنى پر هوتا هے.

UP
X
<>