April 19, 2024

قرآن کریم > الـحـشـر >sorah 59 ayat 5

مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ 

تم نے کھجور کے جو درخت کاٹے، یا اُنہیں اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، تو یہ سب کچھ اﷲ کے حکم سے تھا، اور اس لئے تھا تاکہ اﷲ نافرمانوں کو رُسوا کرے

آيت 5:  مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ:  «تم نے كھجور كے جو درخت كاٹے يا جن كو چھوڑ ديا ان كى جڑوں پر كھڑے، تو يه الله كے اذن سے هوا!»

لِيْنَة ايك خاص قسم كى كھجور كے درخت كو كهتے هيں. يهوديوں كى گڑھيوں اور حويليوں كے گرد يه درخت باڑ كى شكل ميں كثرت سے موجود تھے. مسلمانوں نے جب ان كا محاصره كيا تو حملے كے ليے راسته بنانے كى غرض سے حسبِ ضرورت ان ميں سے كچھ درختوں كو انهوں نے كاٹ ڈالا. يهوديوں نے مسلمانوں كے اس عمل كو هدفِ تنقيد بنايا اور پروپيگنڈا كيا كه يه لوگ خود كو مؤمنين كهتے هيں اور ان كے قائد الله كے رسول (صلى الله عليه وسلم) هونے كا دعوى كرتے هيں، ليكن ان لوگوں كى اخلاقيات كا معيار يه هے كه پھل دار درختوں كے كاٹنے سے بھى دريغ نهيں كرتے. يهوديوں كے اس پروپيگنڈے كا جواب الله تعالى نے خود ديا. چنانچه اس آيت ميں الله تعالى نے مسلمانوں كے مذكوره اقدام پر اپنى منظورى (sanction) كى مهر ثبت كرتے هوئے واضح كر ديا كه مسلمانوں نے يه درخت جنگى ضرورت كے تحت الله كے رسول صلى الله عليه وسلم كى موجودگى ميں كاٹے هيں، چنانچه جب الله كے رسول صلى الله عليه وسلم نے انهيں ايسا كرنے سے منع نهيں كيا تو پھر سمجھ لو كه الله كى طرف سے اس كى اجازت دى گئى تھى.

وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ:  «اور تاكه وه فاسقوں كو ذليل ورسوا كرے».

اب اگلى آيات ميں مالِ فے كا ذكر آرها هے جو اس سورت كا اهم ترين مضمون هے. چنانچه ان آيات كے مطالعه سے پهلے يه سمجھ ليجيے كه مالِ فے كيا هے اور يه مال غنيمت سے كس طرح مختلف هے. مالِ غنيمت تو وه مال هے جو باقاعده جنگ كے نتيجے ميں حاصل هو. اس سے پهلے سورة الانفال كى آيت: 41 ميں مالِ غنيمت كى تقسيم كے بارے ميں حكم آ چكا هے. اس حكم كے مطابق مالِ غنيمت كا پانچواں حصه الله، اس كے رسول صلى الله عليه وسلم، رسول كے قرابت داروں، يتيموں، مسكينوں اور مسافروں كے ليے مخصوص هو گا، جبكه باقى چار حصے اس جنگ ميں حصه لينے والے مجاهدين كے مابين تقسيم كر ديے جائيں گے، اور اس تقسيم ميں سوار كو پيدل كے مقابلے ميں دو حصے مليں گے. اس كے برعكس مالِ فے وه مال هے جو مسلمانوں كو كسى جنگ كے بغير هى حاصل هو جائے، جيسے زير مطالعه واقعه ميں باقاعده جنگ كى نوبت نهيں آئى تھى، مسلمانوں نے بنو نضير كا محاصره كيا اور انهوں نے مرعوب هو كر هتھيار ڈال ديے. چنانچه اس مهم كے نتيجے ميں حاصل هونے والى زمينيں اور دوسرى تمام اشياء مالِ فے قرار پائيں. آگے آيت: 7 ميں مالِ فے كے بارے ميں واضح كر ديا گيا كه يه مال كُل كا كُل الله اور اس كے رسول صلى الله عليه وسلم كا هے. اس ميں سے الله كے رسول صلى الله عليه وسلم اپنى مرضى سے غربا ومساكين كو تو ديں گے ليكن عام مسلمانوں كو اس ميں سے حصه نهيں ملے گا.

UP
X
<>