May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 156

أَن تَقُولُواْ إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَآئِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ 

 (یہ کتاب ہم نے اس لئے نازل کی کہ) کبھی تم یہ کہنے لگو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں (یہود و نصاریٰ) پر نازل کی گئی تھی، اور جو کچھ وہ پڑھتے پڑھاتے تھے، ہم تو اُس سے بالکل بے خبر تھے

آیت 156:  اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْکِتٰبُ عَلٰی طَآئِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا:  ’’مبادا تم یہ کہو کہ کتاب تو بس اُتاری گئی تھی ہم سے پہلے کے دو گروہوں پر،،

            یہ بالکل سورۃ المائدۃ کی آیت: 19 والا انداز ہے۔ وہاں فرمایا گیا تھا: اَنْ تَقُوْلُوْا مَا جَآءَنَا مِنْ بَشِیْرٍ وَّلاَ نَذِیْرٍ. ’’مبادا تم یہ کہو کہ ہمارے پاس تو کوئی بشیر اور نذیر آیا ہی نہیں تھا،،۔ اور اس احتمال کو رد کرنے کے لیے فرمایا گیا: فَقَدْ جَآءَکُمْ بَشِیْرٌ وَّنَذِیْرٌ.  ’’پس آ گیا ہے تمہارے پاس بشیر اور نذیر،،۔ کہ ہم نے اپنے آخری رسول کو بھیج دیا ہے آخری کتابِ ہدایت دے کر تاکہ تمہارے اوپر حجت تمام ہو جائے۔ لیکن وہاں اس حکم کے مخاطب اہل ِکتاب تھے اور اب وہی بات یہاں مشرکین کو اس انداز میں کہی جا رہی ہے کہ ہم نے یہ کتاب اتار دی ہے جو سراپا خیر و برکت ہے، تاکہ تم روزِ قیامت یہ نہ کہہ سکو کہ اللہ کی طرف سے کتابیں تو یہودیوں اور عیسائیوں پر نازل ہوئی تھیں، ہمیں تو کوئی کتاب دی ہی نہیں گئی، ہم سے مواخذہ کاہے کا؟

            وَاِنْ کُنَّا عَنْ دِرَاسَتِہِمْ لَغٰفِلِیْنَ:  ’’اور ہم تو اس کے پڑھنے پڑھانے سے غافل ہی رہے۔،،

            اور وہاں یہ نہ کہہ سکو کہ تورات تو عبرانی زبان میں تھی، جب کہ ہماری زبان عربی تھی۔ آخر ہم کیسے جانتے کہ اس کتاب میں کیا لکھا ہوا تھا، لہٰذا نہ تو ہم پر کوئی حجت ہے اور نہ ہی ہمارے محاسبے کا کوئی جواز ہے۔

UP
X
<>