April 19, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 164

قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلاَ تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ثُمَّ إِلَى رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ 

کہہ دو کہ : ’’ کیا میں اﷲ کے سواکوئی اور پروردگار تلاش کروں ، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے ؟ اور جو کوئی شخص کوئی کمائی کرتا ہے، اُس کا نفع نقصان کسی اور پر نہیں ، خود اُسی پر پڑتا ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تمہارے پروردگار ہی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے۔ اُس وقت وہ تمہیں وہ ساری باتیں بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے

آیت 164:  قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّہُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ:  ’’کہیے کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں جبکہ وہی ہر شے کا رب ہے۔،،

            وَلاَ تَکْسِبُ کُلُّ نَفْسٍ اِلاَّ عَلَیْہَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی:  ’’اور نہیں کماتی کوئی جان (کچھ بھی) مگر اسی کے اوپر ہو گا اس کا وبال، اور نہیں اٹھائے گی کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسرے کے بوجھ کو۔ ،،

            اُس دن ہر ایک کو اپنی اپنی گٹھڑی خود ہی اٹھانی ہو گی، کوئی دوسرا وہاں مدد کو نہیں پہنچے گا۔ یہاں پر لفظ نفس ’’جان،، کے معنی میں آیا ہے، یعنی کوئی جان کسی دوسری جان کے بوجھ کو نہیں اٹھائے گی، بلکہ ہر ایک کو اپنی ذمہ داری اور اپنے حساب کتاب کا سامنا بنفس نفیس خود کرنا ہو گا۔

            ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمْ مَّرْجِعُکُمْ فَیُنَــبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَ:  ’’پھر اپنے رب ہی کی طرف تم سب کا لوٹنا ہے ، پھر وہ تمہیں جتلا دے گا جن چیزوں میں تم اختلاف کر تے رہے تھے۔،، 

UP
X
<>