May 4, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 31

قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَاء اللَّهِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُواْ يَا حَسْرَتَنَا عَلَى مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَى ظُهُورِهِمْ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ 

 

حقیقت یہ ہے کہ بڑے خسارے میں ہیں وہ لوگ جنہوں نے اﷲ سے جاملنے کو جھٹلایا ہے ! یہاں تک کہ جب قیامت اچانک ان کے سامنے آکھڑی ہوگی تو وہ کہیں گے : ’’ ہائے افسوس ! کہ ہم نے اس (قیامت) کے بارے میں بڑی کوتاہی کی۔ ‘‘ اور وہ (اس وقت) اپنی پیٹھوں پر اپنے گناہوں کا بوجھ لادے ہوئے ہوں گے۔ (لہٰذا) خبردار رہو کہ بہت برا بوجھ ہے جو یہ لوگ اُٹھا رہے ہیں

 

آیت 31:  قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰہِ:  ’’بڑے گھاٹے میں  پڑ گئے وہ لوگ جو اللہ سے ملاقات کے انکاری ہیں۔،،

            وہ اس بات کو جھٹلا رہے ہیں  کہ مرنے کے بعد کوئی پیشی ، حاضری یا اللہ سے ملاقات وغیرہ ہوگی۔

            حَتّٰیٓ اِذَا جَآءَتْہُمُ السَّاعَۃُ بَغْتَۃً:   ’’یہاں  تک کہ جب آ جائے گا ان پر وہ وقت اچانک،،

             ایک شخص کے لیے انفرادی طور پر تو السَّاعَۃ (گھڑی)  سے مراد اُس کی موت کا وقت ہے،  لیکن عام طور پر اس سے قیامت ہی مراد لی گئی ہے۔ چنانچہ اس کا مطلب ہے کہ جب قیامت اچانک آ جائے گی۔

            قَالُوْا یٰحَسْرَتَنَا عَلٰی مَا فَرَّطْنَا فِیْہَا وَہُمْ یَحْمِلُوْنَ اَوْزَارَہُمْ عَلٰی ظُہُوْرِہِمْ اَلاَ سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ:   ’’تو وہ کہیں  گے ہائے افسوس ہماری اس کوتاہی پر جو اس (قیامت)  کے بارے میں  ہم سے ہوئی،  اور وہ اٹھائے ہوئے ہوں  گے اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں  پر۔  آگاہ ہو جاؤ،  بہت بُرا بوجھ ہو گا جو وہ اٹھائے ہوئے ہوں  گے۔،،

            جب قیامت حق بن کر سامنے آجائے گی تو ان کی حسرت کی کوئی انتہا نہ رہے گی۔ وہ اپنی پیٹھوں پر کفر،  شرک اور گناہوں  کے بوجھ اٹھائے ہوئے میدانِ حشر میں  پیش ہوں  گے۔

UP
X
<>