April 25, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 5

فَقَدْ كَذَّبُواْ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاء مَا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِؤُونَ 

چنانچہ جب حق ان کے پاس آگیا تو ان لوگوں نے اسے جھٹلادیا۔ نتیجہ یہ کہ جس بات کا یہ مذاق اُڑاتے رہے ہیں ، جلد ہی ان کو اس کی خبریں پہنچ جائیں گی

آیت 5:   فَقَدْ کَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمْ:   ’’ تو اب انہوں نے جھٹلا دیا ہے حق کو جبکہ ان کے پاس آ چکا ہے۔‘‘       

            یہاں ’’فَقَدْ کَذَّبُوْا‘‘  کا انداز ملاحظہ کیجیے اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ یہ مکی دور کے آخری زمانے کی سورتیں ہیں۔  گویا حضور کو دعوت دیتے ہوئے تقریباً بارہ برس ہو چکے ہیں۔  چنانچہ اب تک بھی جو لوگ ایمان نہیں لائے وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر پورے طور سے جم چکے ہیں۔

            فَسَوْفَ یَاْتِیْہِمْ اَنْبٰٓــؤُا مَا کَانُوْا بِہ یَسْتَہْزِؤُوْنَ:   ’’تو اب جلد ہی ان کے پاس آ جائیں گی اُس چیز کی خبریں جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔‘‘

            مشرکین مکہ مذاق اڑاتے تھے کہ عذاب کی دھمکیاں سنتے سنتے ہمیں بارہ سال ہو گئے ہیں‘  یہ سن سن کر ہمارے کان پک گئے ہیں کہ عذاب آنے والا ہے‘  لیکن اب تک کوئی عذاب نہیں آیا۔ لہٰذا یہ خالی دھونس ہے‘  صرف دھمکی ہے۔ اس طرح وہ لوگ اللہ کی آیات کا استہزا کرتے تھے۔ یہاں دو ٹوک انداز میں واضح کیا جا رہا ہے کہ جن چیزوں کا یہ لوگ مذاق اڑایا کرتے تھے ان کی حقیقت عن قریب ان پر کھلنی شروع ہو جائے گی۔ یوں سمجھ لیجیے کہ اس گروپ کی پہلی دو مکی سورتیں (الانعام اور الاعراف)  مشرکین عرب پر اتمامِ حجت کی سورتیں ہیں اور ان کے بعد دو مدنی سورتوں ( الانفال اور التوبہ)  میں مشرکین ِ مکہ پر عذابِ موعود کا بیان ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں پر عذاب کی پہلی قسط غزوہ بدر میں آئی تھی۔ چنانچہ سورۃ الانفال میں غزوہ بدر کے حالات و واقعات پر تبصرہ ہے اور اس عذاب کی آخری صورت کی تفصیل سورۃ التوبہ میںبیان ہوئی ہے۔ اسی مناسبت سے دو مکی اور دو مدنی سورتوں پر مشتمل یہ ایک گروپ بن گیا ہے۔

UP
X
<>