April 26, 2024

قرآن کریم > الـصّـف >sorah 61 ayat 2

يَااَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ

اے ایمان والو ! تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟

آيت 2:  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ:  «اے مسلمانو! تم كيوں كهتے هو وه جو كرتے نهيں هو؟»

اس آيت ميں زجر وتوبيخ اور جھنجھوڑنے كا وهى انداز پايا جاتا هے جو اس سے قبل هم سورة الحديد ميں بھى ديكھ چكے هيں. بلكه يه اسلوب زير مطالعه مدنى سورتوں ميں جگه جگه پايا جاتا هے. قبل ازيں سورة الحديد كے تمهيدى كلمات ميں اس اسلوب كى وجه بھى بيان كى گئى هے كه ان سورتوں كے زمانه نزول (5 هجرى كے بعد) تك پرانے مسلمانوں كى نسبت نو مسلموں كى تعداد زياده هو چكى تھى. ايمان كى گهرائى اور جذبه ايثار وقربانى كے حوالے سے نووارد مسلمانوں كى كيفيت چونكه «السّابقون الاوّلون» اور ابتدائى دور كے اهل ايمان كى سى نهيں تھى، اس ليے مسلمانوں كے ايمان وعمل كے اجتماعى معيار كے اوسط ميں قدرے كمى واقع هوئى تھى اور اسى وجه سے انهيں اس انداز ميں جھنجھوڑا جا رها هے. ليكن قرآن مجيد چونكه هر زمانے كے لوگوں سے مخاطب هے، اس ليے اس آيت كو پڑھتے هوئے يوں سمجھيں كه آج يه هم سے سوال كر رهى هے كه اے ايمان كے دعوے دارو! تم كيسے مسلمان هو؟ تمهارے قول وفعل ميں اتنا تضاد كيوں هے؟ تم الله پر ايمان كا اقرار كرتے هو اور دن رات اس كے احكام كو پاؤں تلے روندتے بھى رهتے هو! تم رسول الله صلى الله عليه وسلم كى ذات سے عشق ومحبت كے دعوے بھى كرتے هو ليكن جب عمل كے ميدان ميں آتے هو تو آپ كى سنتوں كى دھجياں بكھير كر ركھ ديتے هو! ذرا تصور كيجيے! آج اگر الله كا كلام نازل هو تو همارے ايمان، همارے كردار اور همارے عمل پر كيا كيا تبصره كرے! اور اگر آج حضور صلى الله عليه وسلم خود تشريف لا كر اپنى اُمت كى حالت ديكھ ليں تو كيسا محسوس كريں!

UP
X
<>