April 18, 2024

قرآن کریم > الـصّـف >sorah 61 ayat 5

وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ يٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِيْ وَقَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ ۭ فَلَمَّا زَاغُوْٓا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ

اور وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ اے میری قوم کے لوگو ! تم مجھے تکلیف کیوں پہنچاتے ہو، حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہارے پاس اﷲ کا پیغمبر بن کر آیا ہوں؟‘‘ پھر جب اُنہوں نے ٹیڑھ اِختیار کی تو اﷲ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا، اور اﷲ نافرمان لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا

آيت 5:  وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ لِمَ تُؤْذُونَنِي:  «اور ياد كرو جب كه موسى نے اپنى قوم سے كها: اے ميرى قوم كے لوگو! تم كيوں مجھے ايذا دے رهے هو؟»

يه جس ايذا كا ذكر هے وه ذاتى نوعيت كى بھى هو سكتى هے. ظاهر هے انبيا ورسل بھى آخر انسان تھے اور طبعِ بشرى كے تحت هر طرح كى تكليف كو محسوس بھى كرتے تھے. جيسے سورة الاحزاب كى آيت: 69 ميں حضرت موسى عليه السلام كے ليے ايك تكليف ده معاملے كا ذكر آيا هے يا جيسے خود حضور صلى الله عليه وسلم كو مشركينِ مكه كى طرف سے بھى ذاتى نوعيت كى تكاليف پهنچائى جاتى رهيں اور منافقين كے طرزِ عمل سے بھى شديد ذهنى وقلبى اذيت سے دوچار هونا پڑا. ليكن حضرت موسى عليه السلام كے ليے بنى اسرائيل كى طرف سے اصل اور سب سے بڑى ايذا وه تھى جو حكم جهاد سے ان كے انكار كى وجه سے آپ عليه السلام كو پهنچى تھى. اپنى قوم كى اس انكار كے بعد آپ عليه السلام نے الله تعالى سے جو دعا كى تھى اس كے ايك ايك لفظ ميں شدتِ تكليف كے احساسات كى جھلك نظر آتى هے. ملاحظه هوں آپ عليه السلام كى دعا كے يه الفاظ:

﴿قَالَ رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ﴾ {المائدة: 25}.

«موسى نے عرض كيا: پروردگار! مجھے تو اختيار نهيں سوائے اپنى جان كے اور اپنے بھائى (هارون كى جان) كے، تو اب تفريق كر دے همارے اور ان نافرمان لوگوں كے درميان».

وَقَدْ تَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ:  «جبكه تم جانتے هو كه ميں تمهارى طرف الله كا رسول هوں».

ميرے نزديك يهاں لفظ «رسول» نبى كے معنى ميں آيا هے. دراصل حضرت موسى عليه السلام كى بعثت اپنى قوم يعنى بنى اسرئيل كى طرف نبى كى حيثيت سے تھى، بطور «رسول» نهيں تھى. جبكه قومِ فرعون كى طرف آپ عليه السلام بحيثيت «رسول» مبعوث هوئے تھے.

﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ {الزخرف: 46}.

«اور هم نے بھيجا تھا موسى كو اپنى نشانيوں كے ساتھ فرعون اور اس كے سرداروں كى طرف تو اُس نے كها كه (ديكھو) ميں تمام جهانوں كے پروردگار كا بھيجا هوا (رسول) هوں».

كسى قوم كى طرف «رسول» كى بعثت كے بارے ميں الله تعالى كا قانون هميشه يه رها هے كه متعلقه قوم پر اپنے رسول كى فرماں بردارى لازم هوتى تھى. چنانچه جو قوم اپنے رسول كى دعوت كو رد كر ديتى تھى اسے هلاك كر ديا جاتا تھا. هم ديكھتے هيں كه الله تعالى كے اس قانون كا اطلاق بنى اسرائيل پر نهيں هوا اور حضرت موسى عليه السلام كى پے در پے نافرمانى كے باوجود انهيں هلاك نهيں كيا گيا. دوسرى طرف قومِ فرعون آپ عليه السلام كى نافرمانى كى وجه سے هلاك كر دى گئى. چنانچه اس سے يهى ثابت هوتا هے كه بنى اسرائيل كے ليے حضرت موسى عليه السلام كى حيثيت نبى كى تھى، جبكه آلِ فرعون كى طرف آپ عليه السلام «رسول» مبعوث هو كر آئے تھے.

فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ:   «پھر جب وه ٹيڑھے هو گئے تو الله نے ان كے دلوں كو ٹيڑھا كر ديا».

يه آيت اس لحاظ سے بهت اهم هے كه اس ميں لوگوں كى هدايت كے حوالے سے الله تعالى كا ايك بنيادى اصول اور قانون بيان هوا هے. اس اُصول كى روشنى ميں قرآن مجيد كى ان آيات كو سمجھنا بھى آسان هو جاتا هے جن ميں الله تعالى كى طرف سے لوگوں كو گمراه كرنے يا ان كے دلوں پر مهر كر دينے كا ذكر آتا هے. الله تعالى كے اس قانون كا خلاصه يه هے كه اگر كوئى شخص هدايت كا راسته پهچان لينے كے بعد بھى اسے اختيار نه كرے بلكه گمراهى كى روش پر چلتے رهنے كو هى ترجيح دے، پھر وه اس راستے پر چلتے هوئے الله تعالى كى عطا كرده مهلت كى حدود پھلانگ كر ايسے مقام پر پهنچ جائے جهاں سے اس كى واپسى كا كوئى امكان نه هو (point of no return) تو ايسى صورت ميں الله تعالى ايسے شخص كے دل پر مهر لگا ديتا هے اور اس پر هدايت كے دروازے هميشه هميشه كے ليے بند كر ديتا هے، يعنى بنده جب سمجھتے بوجھتے هوئے ٹيڑھا راسته اختيار كرتا هے تو اس كى سزا كے طور پر الله تعالى اس كا دل هميشه كے ليے ٹيڑھا كر ديتا هے.  (اعاذنا اللهُ من ذلك!)

وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ:  «اور الله فاسقوں كو (زبردستى) هدايت نهيں ديتا».

UP
X
<>