April 20, 2024

قرآن کریم > الـجـمـعـة >sorah 62 ayat 8

قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلاقِيكُمْ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ 

کہو کہ : ’’ جس موت سے تم بھاگتے ہو، وہ تم سے آملنے والی ہے، پھر تمہیں اُس (اﷲ) کی طرف لوٹایا جائے گا جسے تمام پوشیدہ اور کھلی ہوئی باتوں کا پورا علم ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کچھ کیا کرتے تھے

آيت 8:  قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلَاقِيكُمْ:  «(اے نبى صلى الله عليه وسلم!) آپ كهه ديجيے كه وه موت جس سے تم بھاگتے هو وه تم سے ملاقات كر كے رهے گى»

ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ:  «پھر تمهيں لوٹايا جائے گا اس هستى كى طرف جو پوشيده اور ظاهر سب كا جاننے والا هے»

الله تعالى كو هر چيز كا علم هے، جو كچھ تمهارے سامنے هے اس كا بھى اور جو كچھ تمهارے پيچھے هے اس كا بھى. جو كچھ بحيثيت نوعِ انسانى تمهارے ليے واضح كر ديا گيا هے اس كا بھى اور جو كچھ تم سے غيب ميں ركھ ديا گيا هے اس كا بھى.

فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ:  «پھر وه تمهيں جتلا دے گا جو كچھ تم كرتے رهے تھے».

يهاں پر چار آيات پر مشتمل سورت كے دوسرے حصے كا مطالعه بھى مكمل هو گيا. جيسا كه قبل ازيں بھى وضاحت كى جا چكى هے كه ان آيات ميں تذكره تو يهود كا هے ليكن ياددهانى همارى مقصود هے. چنانچه ان آيات كى تلاوت كرتے هوئے هميں ضرور سوچنا چاهيے كه قيامت كے دن اگر تورات كے حقوق كے حوالے سے يهوديوں كا احتساب هو گا تو هم سے بھى پوچھا جائے گا كه الله كے رسول صلى الله عليه وسلم جو كتاب تم لوگوں كے حوالے كر كے گئے تھے اس كے حقوق كى ذمه دارى كو تم نے كس حد تك نبھايا؟ حضور صلى الله عليه وسلم نے تو حجة الوداع كے موقع پر موجود لوگوں كو گواه بنا كر قرآن مجيد كے پيغام كو تمام نوعِ انسانى تك پهنچانے كى ذمه دارى اُمت كے كندھوں پر ڈال دى تھى. اس حوالے سے آپ صلى الله عليه وسلم نے حاضرين كو مخاطب كر كے پوچھا تھا:  «اَلَا هَلْ بَلَّغْتُ» كه كيا ميں نے تم لوگوں كو الله كا پيغام پهنچا ديا؟ تمام حاضرينِ مجمع نے جواب ميں يك زبان هو كر كها تھا: اِنَّا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّيْتَ وَنَصَحْتَ.  «هم گواه هيں كه آپ نے حقِ تبليغ ادا كر ديا، حق امانت ادا كر ديا، حقِ نصيحت ادا كر ديا». بعض روايات ميں حاضرين كے يه الفاظ بھى نقل هوئے هيں: نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسَالَاتِ رَبِّكِ وَنَصَحْتَ لِأُمَّتِكَ وَقَضَيْتَ الَّذِي عَلَيْكَ. «هم گواه هيں كه آپ نے اپنے رب كے پيغامات كما حقه پهنچا ديے، اور اپنى اُمت كے ليے حق نعمت ادا كر ديا، اور اپنى ذمه دارى كما حقه ادا كر دى!». لوگوں كے اس جواب پر آپ صلى الله عليه وسلم نے تين مرتبه الله كو بھى گواه بنايا: «اَللَّهُمَّ اَشْهِدْ، اَللَّهُمَّ اَشْهِدْ، اَللَّهُمَّ اَشْهِدْ» كه اے الله تو بھى گواه ره! يه لوگ اعتراف كر رهے هيں كه ميں نے تيرا پيغام ان تك پهنچا ديا. اس كے بعد آپ صلى الله عليه وسلم نے حاضرين سے مخاطب هو كر فرمايا: «فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الغَائِبَ» كه اب جو لوگ يهاں موجود هيں وه يه پيغام ان لوگوں تك پهنچائيں جو يهاں موجود نهيں هيں. اس طرح آپ صلى الله عليه وسلم نے قرآن مجيد كى دعوت وتبليغ پورى نوعِ انسانى تك پهنچانے كى بھارى ذمه دارى اپنى اُمت كى طرف منتقل فرما دى. ظاهر اس ذمه دارى كے بارے ميں كل هم سے پوچھا تو جائے گا.!!!!!

UP
X
<>