April 25, 2024

قرآن کریم > الـمنافقون >sorah 63 ayat 8

يَقُوْلُوْنَ لَئِنْ رَّجَعْنَآ اِلَى الْمَدِيْنَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ ۭ وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهٖ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَلٰكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ

کہتے ہیں کہ : ’’ اگر ہم مدینہ کو لوٹ کر جائیں گے تو جو عزت والا ہے، وہ وہاں سے ذلت والے کو نکال باہر کرے گا، حالانکہ عزت تو اﷲ ہی کو حاصل ہے، اور اُس کے رسول کو، اور اِیمان والوں کو، لیکن منافق لوگ نہیں جانتے

آيت 8:  يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ:  «وه كهتے هيں كه اگر هم مدينه لوٹ گئے تو جو طاقتور هيں وه لازمًا نكال باهر كريں گے وهاں سے ان كمزور لوگوں كو».

عربى ميں عزت كا اصل مفهوم طاقت اور غلبه هے، جبكه ذليل كے معنى كمزور اور بے حيثيت كے هيں. مذكوره واقعه چونكه غزوه بنى مصطلق سے واپس آتے هوئے راستے ميں پيش آيا تھا اس ليے منافقين كے مكالمے ميں يهاں مدينه پلٹنے كا ذكر آيا هے. عبد الله بن ابى نے لوگوں كے جذبات بھڑكاتے هوئے يه بھى كها تھا كه جب هم مدينه واپس پهنچيں تو بالكل متفق الرائے هو كر يه طے كر ليں كه جو صاحبِ عزت هے، جو مدينه كے قديم باشندے (sons of the soil) هيں وه ان مهاجرين كو جو بڑے كمزور هيں، جن كى كوئى حيثيت نهيں، مدينه سے نكال باهر كريں گے.

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ:  «حالانكه اصل عزت تو الله، اُس كے رسول اور مؤمنين كے ليے هے، ليكن يه منافق جانتے نهيں».

عبد الله بن اُبى كے بيٹے كا نام بھى عبد الله رضى الله عنه تھا، جو بهت مخلص، صادق القول اور صادق الايمان صحابى تھے. انهيں جب معلوم هوا كه ميرے باپ نے يه بكواس كى هے تو انهوں نے اپنے باپ كو سبق سكھانے كى ٹھان لى. چنانچه لشكر جب واپس مدينه پهنچا تو حضرت عبد الله رضى الله عنه تلوار سونت كر اپنے باپ كے راستے ميں كھڑے هو گئے، انهوں نے عبد الله بن ابى سے كها: اب جب تك تم يه نهيں كهو گے كه ميں ذليل هوں اور تمام عزت الله، اس كے رسول اور اهلِ ايمان كے ليے هے، اُس وقت تك ميں تمهيں شهر ميں داخل نهيں هونے دوں گا. عبد الله بن اُبى نے اس پر حضور صلى الله عليه وسلم سے بھى فرياد كى، لوگوں كے سامنے بھى دُهائى دى كه ديكھو ميرا اپنا بيٹا ميرے قتل كے درپے هے. ليكن حضرت عبد الله رضى الله عنه اپنے مؤقف پر قائم رهے اور انهوں نے اپنى مذكوره شرط منوا كر هى اپنے باپ كو شهر ميں داخل هونے كى اجازت دى.

يه آٹھ آيات تو نفاق كے مراحل اور اس كى تشخيص اور پيش بينى (PROGNOSIS) كے بارے ميں تھيں. ان ميں گويا مرضِ نفاق، اس كى علامات، اس كا نقطه آغاز، اس كا سبب، اس كے مختلف مراتب ومدارج اور اس كى هلاكت خيزى، يه تمام چيزيں زير بحث آ گئيں. ان آيات كا خلاصه يهى هے كه نفاق كى وجه سے بالآخر انسان كے دل ميں الله كے رسول صلى الله عليه وسلم اور اهلِ ايمان كے خلاف شديد دشمنى پيدا هو جاتى هے اور يه بيمارى انسان كو هلاكت وبربادى كے راستے پر وهاں پهنچا ديتى هے جهاں الله كے رسول صلى الله عليه وسلم كا استغفار بھى اس كے كام نهيں آ سكتا.

UP
X
<>