April 25, 2024

قرآن کریم > الـتغابن >sorah 64 ayat 4

يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ

آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ اُسے جانتا ہے، اور جو کچھ تم چھپ کر کرتے ہو اور جو کچھ کھلم کھلا کرتے ہو، اُس کا بھی اُسے پورا علم ہے، اور اﷲ دلوں کی باتوں تک کا خوب جاننے والا ہے

آيت 4:  يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ:  «وه جانتا هے جو كچھ آسمانوں اور زمين ميں هے»

اب دوسرى جهت ملاحظه كيجيے:

وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ:  «اور وه جانتا هے جو كچھ تم چھپاتے هو اور جو كچھ تم ظاهر كرتے هو».

اور تيسرى جهت كيا هے؟

وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ:  «اور الله اس سے بھى باخبر هے جو تمهارے سينوں كے اندر هے».

اس آيت كے الفاظ اور مفهوم كے حوالے سے ميں بهت عرصه متردّد رها كه بظاهر تو يهاں الفاظ كى تكرار نظر آتى هے كه جو كچھ هم چھپاتے هيں وهى تو همارے سينوں ميں هوتا هے، ليكن تكرارِ محض چونكه كلام كا عيب سمجھا جاتا هے اس ليے مجھے يقين تھا كه آيت كے تيسرے حصے ميں ضرور كوئى نئى بات بتائى گئى هے. پھر يكايك ميرا ذهن اس طرف منتقل هو گيا كه مَا تُسِرُّوْنَ كے لفظ ميں همارے ان خيالات وتصورات كا ذكر هے جنهيں هم ارادى طور پر چھپاتے هيں، جبكه «سينوں كے رازوں» سے همارى سوچوں كے وه طوفان مراد هيں جو همارے تحت الشعور (subconscious mind) ميں اُٹھتے رهتے هيں اور جن سے اكثر وبيشتر هم خود بھى بے خبر هوتے هيں، بلكه بسا اوقات ان خيالات كے بارے ميں هم دھوكه بھى كھا جاتے هيں. چنانچه آيت كے اس حصے كا مفهوم يه هے كه الله تعالى تو تمهارے تحت الشعور كى تهوں ميں اُٹھنے والے ان خيالات كو بھى جانتا هے جنهيں تم خود بھى نهيں جانتے، كيوں كه وه تو تمهارى جينز (genes) سے بھى واقف هے: ﴿هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنْشَأَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنْتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ﴾ {النجم: 32}. «وه تمهيں خوب جانتا هے اُس وقت سے جب اس نے تمهيں زمين سے اُٹھايا تھا اور جب تم اپنى ماؤں كے پيٹوں ميں جنين كى شكل ميں تھے».

UP
X
<>