May 7, 2024

قرآن کریم > الـطلاق >sorah 65 ayat 12

اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ ۭ يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ وَّاَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا

اﷲ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے، اور زمین بھی اُنہی کی طرح۔ اﷲ کاحکم ان کے درمیان اُترتا رہتا ہے، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ اﷲ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے، اور یہ کہ اﷲ کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے

آيت 12:  اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ:  «الله وه هے جس نے سات آسمان بنائے هيں اور زمين ميں سے بھى انهى كى مانند».

يه آيت «آيات متشابهات» ميں سے هے. ابھى تك انسان سات آسمانوں كى حقيقت سے بھى واقف نهيں هو سكا. «زمين ميں سے انهى كى مانند» كا يه مطلب بھى هو سكتا هے كه جتنے آسمان بنائے اتنى هى زمينيں بھى بنائيں. اور يه بھى هو سكتا هے كه جيسے اُس نے متعدد آسمان بنائے هيں ويسے هى متعدد زمينيں بھى بنائى هيں. قرآن حكيم كے بعض مقامات پر ايسے اشارے ملتے هيں كه جاندار مخلوقات صرف زمين پر هى نهيں هيں، عالمِ بالا ميں بھى پائى جاتى هيں. مفسرين نے اپنے اپنے اندازوں سے اس آيت كى تفسير كى هے، ليكن اس كا قطعى مفهوم هم ابھى نهيں جان سكتے. بهرحال كسى وقت اس كى حقيقت انسان پر منكشف هو جائے گى.

يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ:  «ان كے درميان (الله كا) امر نازل  هوتا هے»

اس سے مراد تدبيرِ كائنات سے متعلق الله تعالى كے احكام هيں. اس بارے ميں مزيد وضاحت سورة السجدة كى اس آيت ميں ملتى هے:

﴿يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ﴾ {السجدة: 5}.

«وه تدبير كرتا هے اپنے امر كى آسمان سے زمين كى طرف پھر وه (امر) چڑھتا هے اس كى طرف (يه سارا معامله طے پاتا هے) ايك دن ميں جس كى مقدار تمهارى گنتى كے حساب سے ايك هزار برس هے».

          گويا يه الله تعالى كى هزار ساله منصوبه بندى سے متعلق احكام كا ذكر هے جو زمين كى طرف ارسال كيے جاتے هيں. متعلقه فرشتے الله تعالى كى مشيت سے ان احكام كى تنفيذ عمل ميں لاتے رهتے هيں، يهاں تك كه هزار سال كے اختتام پر يه «امر» اٹھا ليا جاتا هے اور اگلے هزار سال كا امر نازل كر ديا جاتا هے.

لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ:  «تاكه تم يقين ركھو كه الله هر چيز پر قادر هے»

اس دوره ترجمه قرآن كے دوران كئى مرتبه پهلے بھى ذكر هو چكا هے كه الله تعالى كى صفات ميں دو صفات خصوصى اهميت كى حامل هيں اور قرآن مجيد ميں ان دو صفات كى بهت تكرار ملتى هے. يعنى الله كا عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اور بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ هونا. لهذا ان دو صفات كے بارے ميں ايك بنده مؤمن كا مراقبه بهت گهرا هونا چاهيے، تاكه الله تعالى كے علم اور اختيار كے بارے ميں اس كے يقين ميں كسى لمحے كوئى كمزورى نه آنے پائے. اس آيت ميں الله تعالى كى ان دونوں صفات كا ذكر آيا هے.

وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا:  «اور يه كه الله نے اپنے علم سے هر شے كا احاطه كيا هوا هے».

          پهلے الله كى قدرت كے بارے ميں بتايا گيا اور اب اس كے علم كا ذكر آ گيا. يعنى كائنات كى كوئى چيز اس كى قدرت سے باهر نهيں اور نه هى كوئى چيز اس كے علم سے پوشيده هے.

UP
X
<>