April 19, 2024

قرآن کریم > الـتحريم >sorah 66 ayat 5

عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا

اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں تو تمہارے پروردگار کو اس بات میں دیر نہیں لگے گی کہ وہ اُن کو (تمہارے) بدلے میں ایسی بیویاں عطا فرمادے جو مسلمان، ایمان والی، طاعت شعار، توبہ کرنے والی، عبادت گذار اور روزہ دار ہوں ، چاہے پہلے اُن کے شوہر رہے ہوں ، یا کنواری ہوں

آيت 5: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ: «بعيد نهيں كه اگر وه تم سب كو طلاق دے ديں تو ان كا رب انهيں تم سے كهيں بهتر بيوياں عطا كردے»

مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا: «اطاعت شعار، ايمان والياں، فرماں بردار، توبه كرنے والياں، عبادت گزار، لذات دنيوى سے بيگانه، شوهر ديده بھى اور كنوارى بھى.»

ان الفاظ ميں ازواج مطهرات رضى الله عنهن كى سيرت وكردار كى ايك جھلك بھى سامنے آتى هے كه تمهارے اندر جو يه اوصاف هيں كه تم اطاعت شعار هو، ايمان والياں هو، فرماں بردار هو، توبه كرنے والياں هو، زهد و قناعت كرنے والياں هو، ان پر تمهيں نازاں نهيں هونا چاهيے. الله تعالى ان اوصاف كى حامل تم سے بهتر خواتين اپنے نبى مكرم صلى الله عليه وسلم كے ليے ازواج كے طور پر فراهم كرسكتا هے. يهاں يه نكته بھى لائق توجه هے كه مذكوره اوصاف كے درميان «و» بطور حرف عطف نهيں آيا، سوائے ايك «و» كے جو كه آخر ميں آيا هے. يه ايك غير معمولى اسلوب هے اور اس كا مطلب يه هے كه وه خواتين ايسى شخصيات هوں گى جن ميں يه اوصاف بيك وقت موجود هوں گے. سوائے آخرى دو اوصاف كے كه وه دونوں اوصاف ايك شخصيت ميں بيك وقت اكٹھے نهيں هوسكتے، اس ليے ان كے درميان ميں «و» عطف آگئى هے. ثيِّبات سے مراد ايسى عورتيں هيں جنهيں نكاح كے بعد طلاق هوگئى هو يا وه بيوه هوگئى هوں. يهاں ضمنى طور پر يه بھى جان ليجيے كه سوائے حضرت عائشه رضى الله عنها كے باقى تمام ازواج مطهرات ثيبات هى كى حيثيت سے حضور صلى الله عليه وسلم كے نكاح ميں آئيں.

ان ابتدائى پانچ آيات كا تعلق عائلى زندگى سے هے. اس مضمون كا خلاصه يه هے كه مياں بيوى كے درميان روز مره زندگى كے معاملات كو حد اعتدال ميں رهنا چاهيے. ايك دوسرے كے حقوق كا خيال بھى ركھا جائے اور دوسرے كے حوالے سے اپنے فرائض كو بھى نظر انداز نه كيا جائے، ليكن الله تعالى كے حقوق كو تمام معاملات پر فوقيت دى جائے. اگر مياں بيوى ميں اختلافات پيدا هوجائيں اور اصلاح كى كوئى صورت نه رهے تو قواعد و ضوابط كو مد نظر ركھتے هوئے شرافت كے ساتھ عليحدگى اختيار كرلى جائے. ليكن اگر گھر كے ماحول ميں محبت و يگانگت كا رنگ غالب هو تو بھى محتاط رها جائے كه كهيں بے جا محبت كى وجه سے الله تعالى كى قائم كرده حدود نه ٹوٹنے پائيں اور ايسا نه هو كه بيوى بچوں كى محبت انسان كو غلط راستے پر لے جائے.

اس كے بعد كى تين آيات كا تعلق خصوصى طور پر مردوں سے هے اور يه دراصل سورة الحديد هى كے مضمون كا تسلسل هے جو يهاں اس گروپ كى آخرى سورت كے اختتام پر آگيا هے.

UP
X
<>