April 24, 2024

قرآن کریم > الـتحريم >sorah 66 ayat 8

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ نُورُهُمْ يَسْعَى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

اے ایمان والو ! ا ﷲ کے حضور سچی توبہ کرو۔ کچھ بعید نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری بُرائیاں تم سے جھاڑ دے، اور تمہیں ایسے باغات میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اُس دن جب اﷲ نبی کو اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں اُن کو رُسوا نہیں کرے گا۔ اُن کا نور اُن کے آگے اور اُن کی دائیں طرف دوڑ رہا ہوگا۔ وہ کہہ رہے ہوں گے کہ : ’’ اے ہمارے پروردگار ! ہمارے لئے اس نور کو مکمل کر دیجئے، اور ہماری مغفرت فرمادیجئے۔ یقینا آپ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والے ہیں ۔‘‘

آيت 8: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا: «اے اهل ايمان! توبه كرو الله كى جناب ميں خالص توبه.»

        يه آيت اپنے مضمون اور اسلوب كے اعتبار سے زير مطالعه سورتوں كے گروپ ميں منفرد حيثيت كى حامل هے. اس ميں پل صراط كے اس ماحول كى جھلك بھى دكھائى گئى هے جس كى تفصيل سورة الحديد ميں آئى هے. اس آيت كے ابتدائى حصے ميں اهل ايمان كو توبه سے متعلق جو حكم ديا گيا هے اس حكم ميں بهت جامعيت هے. اس سے مراد صرف كسى ايك برے عمل كى توبه نهيں كه كوئى شخص شراب نوشى سے توبه كرلے يا كوئى رشوت خورى سے باز آجائے، بلكه اس سے مراد غفلت كى زندگى اور معصيت كى روش سے توبه هے. بلكه يوں سمجھيے كه يه زندگى كا رخ بدلنے كا حكم هے، كه اے ايمان كے دعوے دارو! ذرا اپنى زندگى كے شب وروز پر غور تو كرو كه تمهارا رخ كس طرف هے؟ تمهارى زندگى كے سفر كى منزل كيا هے؟ تم محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم كے نقش قدم پر چل رهے هو يا كسى اور كى پيروى كررهے هو؟ (فَاَيْنَ تَذْهَبُوْنَ) (التكوير). تو اے الله كے بندو! اپنى زندگى كے شب و روز اور معمولات كا جائزه لو، اپنى دوڑ دھوپ اور اپنى ترجيحات پر غور كرو. پھر اگر تم محسوس كرو كه تم غلط رخ پر جارهے هو تو اپنے بڑھتے هوئے قدم فوراً روك لو (فَفِرُّوْا اِلَى اللهِ) (الذاريات: 50) اور كوئى لمحه ضائع كيے بغير اپنے رب كى طرف پلٹ آؤ! تمهارے پلٹنے كے ليے الله كى رحمت كا دروازه اس وقت تك كھلا هے جب تك تمهارى موت كے آثار ظاهر نهيں هوتے. چناں چه ابھى موقع هے كه اس كے حضور سجده ريز هوكر اپنى كوتاهيوں كا اعتراف كرو، زندگى كے جو ماه و سال غفلت كى نذر هوگئے هيں ان پر اشك ندامت بهاؤ، صدقِ دل اور اخلاص نيت سے معافى مانگو اور غلط روش كو ترك كرنے كے بعد زندگى كا سفر از سر نو شروع كرو.

        يهاں پر يه نكته بھى سمجھ ليجيے كه سفر زندگى كى سمت درست كرنے كے ليے فرائض دينى كا درست فهم بھى ضرورى هے. ظاهر هے دين صرف نمازيں پڑھنے اور رمضان كے روزے ركھنے هى كا نام نهيں، بلكه ايك بنده مؤمن كے ليے ضرورى هے كه وه اپنى معاشرت اور معيشت كو بھى مسلمان كرے. پھر يه كه جو هدايت اسے نصيب هوئى هے اسے دوسروں تك پهنچانے كا اهتمام كرے اور كسى جماعت ميں شامل هوكر دين كے سب سے اهم فرض كى ادائيگى يعنى باطل نظام كے خاتمے اور الله تعالى كى حكومت كے قيام كى جدوجهد ميں سرگرم عمل هوجائے. اس كے ليے انقلاب نبوى صلى الله عليه وسلم كے منهج كو سمجھنا اور اس منهج كى پيروى كرنا بهت ضرورى هے. آج همارى جدوجهد ميں حضور صلى الله عليه وسلم اور صحابه كرام كى محنت اور كوشش كى سى كيفيت تو پيدا نهيں هوسكتى كه «وه مرتبه بلند جس كو مل گيا!» ليكن هميں آپ صلى الله عليه وسلم كے منهج پرچلنے كى كوشش تو كرنى چاهيے. ادنى سے ادنى درجے ميں سهى آپ صلى الله عليه وسلم كى تحريك كے ساتھ اپنى جدوجهد كى كچھ نه كچھ مماثلت اور مشابهت تو پيدا كرنى چاهيے. چناں چه ايك ايك گھر اور ايك ايك فرد تك دعوت پهنچانے كا اهتمام، دعوت پر لبيك كهنے والوں كى تنظيم و تربيت كا انتظام، صبر و مصابرت كى حكمت عملى، جيسے ضرورى مراحل هميں اسى طريقے سے طے كرنے كى كوشش كرنى چاهيے جس طريقے سے خود حضور صلى الله عليه وسلم نے يه مراحل طے فرمائے تھے. اس موضوع پر مزيد معلومات كے ليے ميرى كتاب «منهج انقلاب نبوى» اور اسى عنوان سے تقارير كى ريكارڈنگ سے استفاده كيا جاسكتا هے.

عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ: «اميد هے تمهارا رب تم سے تمهارى برائيوں كو دور كردے گا.»

تمهارے توبه كرنے سے الله تعالى تمهارے نامه اعمال سے تمام دھبے دھو ڈالے گا اور تمهارے دامنِ كردار كے تمام داغ صاف كردے گا. حضور صلى الله عليه وسلم كا ارشاد هے: ((التَّائِبُ منَ الذَّنْبِ كمَنْ لا ذَنْبَ لهُ)) كه گناه سے توبه كرنے والا ايسے هوجاتا هے جيسے اس نے وه گناه كبھى كيا هى نه هو.

وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ: «اور تمهيں داخل كرے گا ايسے باغات ميں جن كے دامن ميں ندياں بهتى هوں گى»

يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ: «جس دن الله اپنے نبى (صلى الله عليه وسلم) كو اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو رسوا نهيں كرے گا.»

نُورُهُمْ يَسْعَى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ: «(اس دن) ان كا نور دوڑتا هوگا ان كے سامنے اور ان كے داهنى طرف»

يه مضمون اس سے پهلے انهى الفاظ ميں سورة الحديد كى آيت 12 ميں بھى آچكا هے. نورِ ايمان ان كے سامنے هوگا جب كه اعمالِ صالحه كا نور داهنى طرف هوگا.

يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا: «وه كهتے هوں گے: اے همارے رب! همارے ليے همارے نور كو كامل كردے»

وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ: «اور تو هميں بخش دے، يقيناً تو هر شے پر قادر هے.»

هر بنده مؤمن كا نور اس كے ايمان اور اعمال صالحه كى مناسبت سے هوگا. حضرت قتاده رحمه الله سے مرسلاً روايت هے كه رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: «كسى كا نور اتنا تيز هوگا كه مدينه سے عدن تك كى مسافت كے برابر فاصلے تك پهنچ رها هوگا اور كسى كا نور مدينه سے صنعاء تك، اور كسى كا اس سے كم، يهاں تك كه كوئى مؤمن ايسا بھى هوگا جس كا نور اس كے قدموں سے آگے نه بڑھے گا.» (ابن جرير)

حضور صلى الله عليه وسلم كے اس فرمان كے مطابق تصور كريں حضرت ابو بكر صديق رضى الله عنه اور دوسرے صحابه كرام رضى الله عنهم كے نور كا كيا عالم هوگا. بهر حال هم جيسے مسلمانوں كو اس دن اگر ٹارچ كى روشنى جيسا نور بھى مل جائے تو غنيمت هے. ليكن همارے ليے يهاں توجه طلب نكته يه هے كه اس دن كچھ لوگوں كا نور كم كيوں هوگا. يقيناً وه ايسے لوگ هوں گے جن كے ايمان ميں كسى پهلو سے كوئى كمزورى ره گئى هوگى اور اعمال ميں كوتاهياں سرزد هوئى هوں گى. يقيناً انهوں نے اپنى استعداد كو، اپنے مال كو اور اپنى خدا داد صلاحيتوں كو بچا بچا كر ركھا هوگا اور الله كے راستے ميں انهيں اس حد تك خرچ نهيں كيا هوگا جس حد تك خرچ كرنے كے وه مكلف تھے. اس حوالے سے علامه اقبال كى يه نصيحت هميں حرزِ جان بنالينى چاهيے:

تو بچا بچا كے نه ركھ اسے، ترا آئينه هے وه آئينه      كه شكسته هو تو عزيز تر هے نگاهِ آئينه ساز ميں!

        بهر حال پل صراط كے كٹھن اور نازك راستے پر جن اهل ايمان كا نور كم هوگا وه الله تعالى سے دعا كريں گے كه اے الله! تو اپنے فضل اور اپنى شانِ غفارى سے همارى كوتاهيوں كو ڈھانپ لے اور همارے نور كو بھى مكمل فرمادے.

UP
X
<>